Book Name:Yazeediyon Ka Bura Kirdar
کا موقع نہ ملے گااوراُس کی کسی بھی اُلٹی حرکت اور گمراہی پر حضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُ صبر نہ فرمائیں گے ، اس کونظر آتاتھا کہ امام(حسین) جیسے دِیندار کا کَوڑا ہروقت اس کے سرپر گھوم رہاہے ، اسی وجہ سے وہ اور بھی زیادہ حضرتِ امام (حسین)رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی جان کا دُشمن تھا اور اسی لئے حضرتِ امام(حسین)رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی شہادت اس کیلئے باعثِ مَسَرَّت ہوئی۔
حضرتِ امام(حسین) رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کا سایہ اُٹھنا تھا ، یزیدکھُل کر کھیلا(یعنی بالکل آزاد ہوگیا)اوراَنْواع و اَقْسام کے مَعاصِی (یعنی گُناہوں) کی گرم بازاری ہوگئی۔ حرام کاری ، بھائی بہن کانکاح ، سُود ، شراب اعلانیہ رائج ہوئے ، نمازوں کی پابندی اُٹھ گئی ، بَغاوت و سرکَشی اِنْتہاکوپہنچی ، خَباثَت نے یہاں تک زور کِیا کہ مُسلِم بن عُقْبہ کوبارہ ہزار (12000)یا بیس ہزار(20,000)کا لشکر لے کرمدینۂطَیِّبَہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔ اِس نامُراد لشکر نے مدینۂ طَیِّبَہ میں وہ طُوفان برپا کیا کہاللہ کی پناہ!قتل وغارت اور طرح طرح کے مَظالِم ، رَسُولُ الله صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہمسایوں پر کئے۔ وہاں کےرہنے والوں کے گھرلُوٹ لئے ، سات سو (700) صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو شہید کِیا اور دوسرے عام باشندے مِلاکر دس ہزار (10,000)سے زیادہ کو شہید کِیا ، لڑکوں کو قید کرلِیا ، ایسی ایسی بد تمیزیاں کیں جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔ مسجدِنَبَوِی شریف کےسُتونوں میں گھوڑے باندھے ، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مُشَرَّف نہ ہوسکے۔ صرف حضرت سَعِیْد بن مُسَیَّب رَضِیَ اللہُ عَنْہُ دِیوانے بن کروہاں حاضررہے۔ حضرت عبدُاللہ بن حَنْظَلَہرَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا نے فرمایا کہ یزیدیوں کی بُری حرکات اس حد تک پہنچیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ اِن کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں۔ ([1]) پھریہ شریر لشکر ، مَکَّۂ مُکَرَّمَہ کی طرف روانہ ہوا ، راستہ میں اَمِیْرِ لشکرمرگیا اور دُوسراشخص اُس کا قائم مقام کِیا گیا۔ مَکَّۂ مُعَظَّمَہ پہنچ کر اُن بے دِینوں نے مِنْجَنِیْق