Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

تب بھی اُن کے خِلاف دِل میں میل نہ آنے دیں بلکہ ادب کے ساتھ انہیں نیکی کی دعوت دینی چاہئے۔ علّامہ اِبْنِ حجر   رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ   لکھتے ہیں: ایک امام صاحِب سید زادوں کی بہت تعظیم کیا کرتے تھے، کسی نے ان سے پوچھا: آپ سید زادوں کی اتنی تعظیم کیوں کرتے ہیں؟ اِمام صاحِب نے فرمایا: ایک سید صاحِب تھے جو فُضُول کاموں میں مَصْرُوف رہتے تھے، جب ان کا انتقال ہوا تو میرے استاد صاحِب نے ان کا جنازہ نہ پڑھایا، بعد میں میرے استاد صاحِب کو خواب میں پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی زیارت نصیب ہوئی، آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے ساتھ آپ کی شہزادی حضرت خاتُون جنّت   رَضِیَ اللہُ عنہا  بھی تھیں، سیدۂ کائنات   رَضِیَ اللہُ عنہا  نے میرے استادِ محترم سے رُخ پھیر لیا، استادِ محترم نے اَدَب کے ساتھ التجا کی تو فرمایا: کیا ہماری اَوْلاد کی عزّت کرنے کے لئے ہماری عزّت و عظمت کافی نہیں...!! ([1]) یعنی اگر ہماری اَوْلاد میں تمہیں کوئی نیکی نظر نہ آئی تو ہم تو صاحِبِ عزّت و احترام ہیں، ہماری عزّت کے پیشِ نظر  ہی ہماری اَوْلاد کی عزّت (Respect) کیا کرو! اللہ پاک ہمیں سیِّد زادوں کے ادب و احترام کی توفیق عطا فرمائے۔

اللہ پاک ہمیں صحابۂ کرام  اور اَہْلِ بیتِ پاک   رَضِیَ اللہُ عنہم  کا بااَدب، سچّا عاشِق بنائے رکھے اور ان کی دشمنی و گستاخی سے ہمیشہ محفوظ فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔


 

 



[1]...اَلشَّرْفُ الْمُؤَبَّد لآلِ محمد ،مقصد الثالث ،فصل جملۃ آثارو قصص...الخ، صفحہ:102۔