Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

بہترین گھرانے میں رکھا، چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: ([1])

اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)  (پارہ: 22،الاحزاب:33)

ترجمہ کَنْزُ العرفان:  اے نبی کے گھر والو! اللہ تو یہی  چاہتا ہےکہ تم سے ہر ناپاکی دور فرما دے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کر دے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

اَہْلِ بیت کے نسب کی ایک خصوصیت

اے عاشقانِ صحابہ و اَہْلِ بیت! ایک تو یہ بات ہے کہ ساداتِ کرام کا نسب نہایت فضیلت والا ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس پاکیزہ اور بلند رُتبہ نسب کی ایک اَہَم خصوصیت (Quality) یہ بھی ہے کہ قیامت کا وہ ہولناک دِن جب سارے رشتے، ناطَے ٹوٹ جائیں گے، ماں اکلوتے کو چھوڑ رہی ہو گی، باپ بیٹے سے ہاتھ چُھڑا رہا ہو گا، کوئی نہ پوچھے گا کہ کون کس کا بیٹا اور کس کا بھائی ہے مگر قربان جائیے! اَہْلِ بیتِ پاک کی شان پر کہ ان کا پاکیزہ نسب وہ مبارک اور مضبوط رسی ہے، جس نے کبھی ٹوٹنا ہی نہیں ہے، یہ نسب دُنیا میں بھی قائِم ہے، قبر میں بھی قائِم ہو گا، حشر میں، میزان پر، پُل صِراط پر ہر جگہ کام آئے گا۔ چنانچہ روایت ہے: ایک دِن جانِ کائنات، سیدِ سادات  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی پھوپھی جان حضرت صفیہ   رَضِیَ اللہُ عنہا  کو کسی نے کہہ دیا کہ ”اللہ  پاک کی بارگاہ میں رسول اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کی قرابت (رشتہ داری) آپ کو فائدہ نہ دے گی۔“شافِعِ اُمَم، شاہِ عرب وعجم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کو اس با ت کی خبر ہوئی تو آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  پَر جلال کی کیفیت


 

 



[1]...اَلشَّرْفُ الْمُؤَبَّد لآلِ محمد ، مقصد الثانی فی الکلام علی الشرفہم...الخ،صفحہ:43  ملتقطًا۔