Book Name:Aal e Nabi Ke Fazail

(1): ہَر سیّد صحیح النسب (یعنی وہ سَیِّد کہ واقعی عِلْمِ اِلٰہی میں حَسَنَیْنِ کَرِیْمَیْن کی اَوْلاد میں سے ہے،  وہ) نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کے جسم اَقْدَس کا پارہ (جزو، حصّہ) ہے اور نبی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم   کے جسم اَقْدَس کا کوئی پارہ (جزو، حصہ) مستحقِ نار نہیں۔([1])

(2): ایک اور مقام پر فرماتے ہیں: ہاں! سلامت ایمان (یعنی جس سید زادے کا ایمان سلامت ہو اس) کے اعمال کیسے ہی ہوں اللہ پاک کے کرم سے پختہ اُمِّید یہ ہی ہے کہ جو اس کے علم میں سید ہیں ان سے اصلاً کسی گُنَاہ پر کچھ مواخذہ نہ فرمائے۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

جا! تُو نے خود کو جہنّم سے بچا لیا

حضرت عبد الله بن عباس   رَضِیَ اللہُ عنہما  سے مروی ہے کہ ایک شخص نے سلطانِ مدینہ، قرارِ سینہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے پچھنے لگائے اور جسم مُبَارَک سے جو خون (Blood) نکلا اسے دیوار کے پیچھے جا کر پی لیا۔ آپ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے جب اس سے پوچھا کہ خون کا کیا کِیَا ہے تو عرض کیا: یا رسولَ اللہ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! آپ کا خون مُبَارَک تھا، میں نے اسے زمین پر بہا دینا گوارا    نہ کیا، اب وہ میرے پیٹ میں ہے۔ یہ سُن کر آپ   صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: جا! تو نے خود کو جہنّم سے بچا لیا ہے۔([3])

مَدارج النبوۃ میں ہے: جنگِ اُحُد کے موقع پر جب حضور اقدس  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  


 

 



[1]...فتاوی رضویہ،جلد: 15، صفحہ:738، بتقدم وتاخر۔

[2]...فتاوی رضویہ،جلد: 29، صفحہ: 640۔

[3]...المواہب الدنیۃ، المقصد الثالث، الفصل الاول فى كمال خلقتہ...الخ،جلد: 2، صفحہ:76  ملتقطًا۔