Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?

بنانے میں بے حد مفید ہے۔رسولِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اصحاب عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو کس کس طرح سے ستایا گیا۔آئیے!اس کی چند درد ناک جھلکیاں ملاحظہ کیجئے،چنانچہ

جب رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مکے کی وادیوں میں لوگوں کو خُدائے پاک کی عِبَادت کی طرف بُلانا شروع فرمایا تو شرک وکفر کی فضاؤں میں پروان چڑھنے والوں کو یہ بات سخت ناگوار گزری اور وہ نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی جان کے دشمن ہو گئے،رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے راستے میں کانٹے بچھائے،نازک و مبارَک جسم  پر پتھر برسائے،تکلیفوں اور مصیبتوں کے پہاڑ توڑے ،طعنوں اور بد کلامی کا بازار خوب گرم کیا،پھر اسی پر بس نہیں کی بلکہ جو بھی رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ایمان لانے کی سَعَادَت حاصل کرتا،یہ بدبخت لوگ اسے بھی طرح طرح کی تکلیفوں اورمصیبتوں میں گرفتار کر کے اِسلام سے پھیرنے کی کوششوں میں لگ جاتے،کسی کو تَنُّور کی طرح گرما گرم صحرائے عرب کی تیز دھوپ میں پیٹھ پر کوڑے مار مار کر زخمی کر کے جلتی ہوئی ریت پر پیٹھ کے بل لٹاتے اور سینے پر اتنا  بھاری پتھر رکھ دیتے کہ کروٹ نہ بدلنے پائے،کسی کے جسم کو لوہے کی گرم سلاخوں سے داغتے، کسی کو پانی میں اس قدر ڈُبکیاں دیتے کہ ان کا دم گھٹنے لگتا اور کسی کو چٹائی میں لپیٹ کر ناک میں دُھواں دیتے، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا۔ غرض ایسے ایسے ظلم ڈھائے کہ اگر ان کی جگہ پہاڑ ہوتا تو شاید وہ ڈگمگانے لگتا،لیکن قربان جائیے،ان صبر و رضا کے پیکروں پر!جنہوں نے مصیبتوں اور پریشانیوں سے گھبرا کر نہ تو بے صبری کا مظاہرہ کیا،نہ چیخ و پکار کی اورنہ ہی کسی کے آگے اپنی تکالیف کا اظہار کیا بلکہ اللہ