Book Name:Musibaton Par Sabr Ka Zehen Kaise Banye?
رکھا اور ربِّ کریم کی رضا پر راضی رہے۔افسوس!عِلْمِ دِین سے دُوری کے باعث اب ہمارے معاشرے میں صبرو برداشت والی اچھی سوچ رکھنے والے لوگ بہت کم نظرآتے ہیں اورگویا کہ ہر دُوسرا انسان کسی نہ کسی اِعتبار سے بے صبری میں مُبْتَلا دِکھائی دیتا ہے،مثلاًعِلْمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے جوان بیٹے یا بیٹی کی موت پرتو شاید اِس قدربے صبری دکھائی جاتی ہے کہ مَعَاذَاللہ کفریہ کلمات تک بھی بَک دِیے جاتے ہیں، * آپریشن (Operation)کروایا مگر ناکام ہوگیاتو بے صبری*بیماری آگئی تو بے صبری*کسی کی کوئی چیز گم ہو گئی توبے صبری*بجلی چلی گئی تو بے صبری*پانی بند ہوگیا تو بے صبری*جنریٹر خراب ہوگیا تو بے صبری*گاہک کم ہوگئے تو بے صبری*تنخواہ ملنے میں تاخیرہوگئی توبے صبری*ٹریفک جام ہوگیا تو بے صبری*کھانے وغیرہ میں نمک،مِرچ کم یا زیادہ ہوگیا تو بے صبری*ناشتہ یا کھانا وَقْت پر نہ ملا تو بے صبری*گرمی یا سردی بڑھ گئی تو بے صبری*بیان کرنے یا نعت پڑھنے کا موقع نہیں دیا گیا تو بے صبری*کسی نے دل دُکھادیا تو بے صبری*اچھا مکان نہیں مل رہا تو بے صبری* موبائل کےسگنل نہیں آرہے یا انٹرنیٹ نہیں چل رہا تو بے صبری*کسی نے شادی بیاہ یا ولیمے میں نہیں بُلایا تو بے صبری ۔الغرض زندگی کے کم و بیش ہر شعبے سے تَعَلُّق رکھنے والوں کو بے صبری کی اس بُری آفت نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
یاد رکھئے!مصیبتیں،پریشانیاں اور بیماریاں ہماری زندگی کا حصہ ہیں،لہٰذاان پر گھبرانا، چیخنا، چلانا، شکوے شکایات کے اَنبار لگانا اوربِلاضرورتِ شرعی کسی پر اِظہار کرنا ہرگز عقلمندوں کا طریقہ نہیں،ایسے مواقع پر اللہ پاک کی رضا پر راضی رہتے ہوئے،صبر کا دامن