Book Name:Dam Dam Dastgeer
وقت کے مُجَدِّد بھی تھے۔ ایک مرتبہ کا ذِکْر ہے، بادشاہ اورنگ زیب رحمۃُ اللہ علیہ کی خِدْمت میں ایک شخص حاضِر ہوا اَور عرض کیا: بادشاہ سلامت! مجھے خبر ملی ہے کہ آپ کے دربار میں اَہْلِ فن کی بڑی قدر کی جاتی ہے؟ بادشاہ سلامت نے فرمایا:ہاں!بالکل ایسا ہی ہے،اَہْلِ فَن کی قدر کرنی بھی چاہیے اور ہمارے ہاں کی بھی جاتی ہے۔اس شخص نے عرض کیا: عالی جناب! میں ایک بہروپیا ہوں، مجھے اللہ پاک نے یہ صلاحیت دی ہے کہ میں کوئی بھی رُوپ دَھار لیتا ہوں اور مجھے سامنے والا پہچان نہیں پاتا، بادشاہ اورنگ زیب رحمۃُ اللہ علیہ نے اس کی بات سُنی اور فرمایا: ٹھیک ہے،تم اپنا فَن مجھے دِکھاؤ! جس دِن تم نے ایسا رُوپ دَھار لیا کہ میں تمہیں پہچان نہ پایا، اس دِن میں تمہیں انعام دُوں گا۔ اس شخص نے ادب سے سلام کیا اور چلا گیا۔ تھوڑے دِن گزرے، بادشاہ سلامت بیمار ہو گئے، پُورے مُلْک میں خبر پھیل گئی، ایک دِن دربان نے بادشاہ سلامت کی خِدْمت میں آکر عرض کیا: عالی جاہ! آپ کے بیمار ہونے کی خبر اِیْران میں بھی پہنچ گئی ہے، شاہِ اِیْران نے آپ کے عِلاج کے لیے ایک طبیب بھیجا ہے، جو باہَر دروازے پر ہے، حکم ہو تو اسے خِدْمت میں حاضِر کروں۔ بادشاہ سلامت نے طبیب کو اندر آنے کی اجازت دی، تھوڑی ہی دیر کے بعد ایک طبیب صاحِب دربار میں داخِل ہوئے، بڑا سا جُبّہ پہنا ہے،سر پر بَھاری دَسْتار باندھی ہے، پیچھے پیچھے غُلاموں کی ایک قطار ہے،جنہوں نے سَر پر کافی ساری دوائیاں اُٹھا رکھی ہیں۔ طبیب صاحِب نے بادشاہ کی خِدْمت میں سلام عرض کیا، اَدَب سے ہاتھ چومنے لگا تو بادشاہ سلامت مسکرا دئیے اور فرمایا: میں نے تمہیں پہچان لیا ہے، تم طبیب نہیں، وہی بہروپئے ہو۔ اتنا سننا تھا کہ بیچارہ بہروپیا شرمندہ ہوا اَور دوبارہ کوشش کرنے کا کہہ کر چلا گیا۔