عاجزی اختیار کرو

فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:اِنَّ اللہَ اَوْحٰى اِلَيَّ اَنْ تَوَاضَعُوا حَتّٰى لَا يَفْخَرَ اَحَدٌ عَلَى اَحَدٍ یعنی اللہ پاک نے میری طرف وحی فرمائی کہ تم لوگ تواضُع (عاجزی) اختیار کرو یہاں تک کہ کوئی بھی دوسرے پر فَخْر نہ کرے۔(مسلم، ص 1174، حدیث:7210)

حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث مبارکہ کی شرح میں فرماتے ہیں: یعنی عجز و اِنکسار اختیار کرو تاکہ کوئی مسلمان کسی مسلمان پر تکبّر نہ کرے نہ مال میں نہ نسب و خاندان میں نہ عزت یا جتھہ (طاقت) میں۔(مراٰۃ المناجیح،ج 6،ص 506، 507) مِرْقات میں ہے:کسی پر فَخْر اور ظلم و زیادتی کرنا تکبُّر کے نتیجے میں ہوتا ہے نیز مُتَکَبِّر اپنے آپ کو ہر ایک سے بَرتَر سمجھتا ہے اور کسی کے تابع ہونے کو قُبول نہیں کرتا۔(مرقاۃ المفاتیح،ج8،ص635،تحت الحدیث:4898)

عاجزی کی تعریف: لوگوں کی طبیعتوں اور ان کے مقام و مرتبے کے اعتبار سے ان کے لئے نرمی کا پہلو اختیار کرنا اور اپنے آپ کو حقیر و کَمْتَر اور چھوٹا خیال کرنا عاجزی و اِنکساری کہلاتا ہے۔(فیض القدیر،ج 1،ص599، تحت الحدیث: 925)

عاجزی کے متعلق 5فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(1)عاجزی اختیار کرو اور مسکینوں کے ساتھ بیٹھا کرو اللہ کریم کی بارگاہ میں بڑے مرتبے کے حامِل بندے بَن جاؤ گے اور تکبّر سے بھی بَری ہوجاؤ گے۔(کنزالعمال،جزء3،ج 2،ص49، حدیث: 5722)

(2)علم سیکھو، علم کے لئے سکینہ (اطمینان) اور وَقار سیکھو اور جس سے علم سیکھواس کے لئے تواضُع اور عاجزی بھی کرو۔(معجمِ اوسط،ج4،ص342، حدیث: 6184)

(3)تم پر لازم ہے کہ عاجزی اختیار کرو اور بے شک عاجزی کا اَصْل مقام دل ہے۔(کنز العمال،جزء3،ج 2،ص49، حدیث: 5724)

(4)جواپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضُع اختیار کرتا ہے اللہ کریم اسے بلندی عطا فرماتا ہے اور جو اُس پر بلندی چاہتا ہے، اللہ پاک اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔(معجمِ اوسط،ج5،ص390،حدیث:7711)

(5)مَجلس میں اَدنیٰ جگہ پر بیٹھنا بھی اللہ پاک کے لئے عاجزی کرنا ہے۔(معجمِ کبیر،ج 1،ص114، حدیث: 205)

شہنشاہِ دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اِنکساری

(1)رسولِ پاک صاحبِ لَولاک کے خادِمِ خاص حضرت سیّدُنا اَنَس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مریض کی عیادت فرماتے، جنازے میں تشریف لے جاتے، دَرازگَوش (Donkey) پر سواری فرماتے اور غلاموں (Slaves) کی دعوت بھی قبول فرمایا کرتے تھے۔(شمائل ترمذی،ص190، حدیث: 315)

(2)نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جَو کی روٹی اور پُرانے سالن کی دعوت بھی دی جاتی تو آپ قبول فرمالیتے۔(شمائل ترمذی،ص190، حدیث:316)

(3)حجّۃُ الْوَداع میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک لاکھ سے زائد شمعِ نبوت کے پروانوں کے ساتھ اپنی مقدس زندگی کے آخری حج میں تشریف لے گئے تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُونٹنی پر ایک پُرانا پالان تھا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے جسمِ انور پر ایک چادر تھی جس کی قیمت چاردرہم کے برابر بھی نہ تھی۔(زرقانی علی المواھب،ج6،ص54)

”عاجزی و اِنکساری“ اَسلاف کی نظر میں

(1)اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:عاجزی اختیار کرنا افضل عبادت ہے۔(الزواجر،ج1،ص163)

(2)حضرت سیّدُنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: عاجزی یہ ہے کہ جب تم اپنے گھرسے نکلو تو جس مسلمان سے بھی ملو اسے اپنے آپ سے افضل جانو۔(سابقہ حوالہ)

(3)حضرت سیّدُنا فُضَیْل بن عِیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عاجزی یہ ہے کہ تم حق کے آگے جُھک جاؤ اور اس کی پیروی (یعنی اسےFollow) کرو اور اگر تم سب سے بڑے جاہل سے بھی حق بات سنو تو اُسے بھی قبول کرلو۔(سابقہ حوالہ)

(4)حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اصل عاجزی یہ ہے کہ تم دُنیوی نعمتوں میں اپنے آپ سے کمتر کے سامنے بھی عاجزی کا اظہار کرو حتی کہ تم یقین کرلو کہ تمہیں دنیوی اعتبار سے اُس پر کوئی فضیلت حاصل نہیں اور جو شخص دنیوی اعتبار سے تم پر فوقیت رکھتا ہے اپنے آپ کو اس سے بَرتر سمجھو حتی کہ یقین کرلو کہ اُس شخص کو دنیوی اعتبار سے تم پر کوئی فضیلت نہیں۔(احیاء العلوم،ج 3،ص419)

عاجزی کے انعام اور تکبّر کے انجام پر 3روایات

(1)رسولِ اکرمصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظّم ہے: جس نے اللہ پاک سے ڈرتے ہوئے تواضُع اختیار کی تو اللہ کریم اسے بلندی عطا فرمائے گا، جو خود کو بڑا سمجھتے ہوئے غُرُور کرے تو اللہ جَبّار اسے پَسْت کردے گا۔(کنزالعمال،جزء3،ج 2،ص50، حدیث: 5734)

(2) حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ہر آدمی کے سَر میں ایک لگام ہوتی ہے جسے ایک فِرِشتہ تھامے ہوتا ہے جب وہ تواضُع اختیار کرتا ہے تو اللہ اس لگام کے ذریعے اسے بلند فرما دیتا ہے اور فِرِشتہ کہتا ہے: بلند ہوجا! اللہ  تجھے بلند فرمائے۔ اور جب وہ (اَکَڑ کر) اپنا سَر اُوپر اٹھاتا ہے تواللہ اسے زمین کی طرف پھینک دیتا ہے اور فِرِِشتہ کہتا ہے : پَسْت ہو جا! اللہ تجھے پست کرے۔(معجمِ کبیر،ج 12،ص169، حدیث: 12939)

(3) ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے کوہ ِصَفا کے قریب ایک شخص کو خَچّر پر سوار دیکھا، دو لڑکے اس کے سامنے سے لوگوں کو دُور کر رہے تھے، پھر میں نے اسے بغداد میں دیکھا کہ وہ ننگے پاؤں اور حَسْرَت زَدَہ تھا، اس کے بال بہت بڑھے ہوئے تھے، میں نے اس سے پوچھا: اللہ پاک نے تیرے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ تو اس نے جواب دیا:میں نے ایسی جگہ رِفْعَت چاہی جہاں لوگ عاجزی کرتے ہیں تواللہ  پاک نے مجھے ایسی جگہ رُسوا کر دیا جہاں لوگ رِفْعَت پاتے ہيں۔(الزواجر،ج 1،ص164)

پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی میں رسولِ کریم  صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعلیمات کے مطابق عاجزی و اِنکساری پیدا کریں اور تکبّر کی نَحُوست سے دُور رہیں۔

تُو چھوڑ دے تکبر ہو بھائی میرے عاجز

چھائی ہے اس پہ رحمت کرتا ہے جو تواضُع

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…محمد اشفاق عطاری

٭…مدرّس جامعۃ المدینہ لاہور


Share

Articles

Books

Comments


Security Code