بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
سگِ مدینہ محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی عُفِیَ عَنْہُ کی جانب سے مبلغۂ دعوتِ اسلامی کی خدمت میں: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکَاتُہٗ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ عَلٰی کُلِّ حَال
مَا شَآءَ اللہ بَشُمول آپ کے اسلامی بہنیں مَعَ محارِم مدنی کاموں کی دُھومیں مچانے کے لئے پاکستان سے نیپال کے لئے ۱۶ ذوالحجۃ الحرام ۱۴۳٤ھ کو سفر پر روانہ ہو رہی ہیں۔ اللہ کریم آپ سب کا سفر بخیر کرے، بدمزگیوں، آپَسی ناچاقیوں اور ہر طرح کے گناہوں سے آپ سب کومحفوظ رکھے، آپ کی مساعیِ جمیلہ قبول فرمائے، آپ سبھی کو بےحساب بخشے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
براہِ مہربانی! سبھی میری بے حساب مغفرت کے لئے دعا فرماتے رہیں۔ آپ کے مَدَنی قافلے والوں نیز نیپالی اسلامی بہنوں کو سلام کہئے اور اسلامی بھائیوں کوسلام کہلوا دیجئے۔ حسبِ فرمائش بے ربط ١٢مَدَنی پھول تحریر کئے ہیں (١)وطن سے کہیں سفر کرتے ہوئے اپنے سفرِ آخرت کویاد کرنا نہایت سعادت کی بات ہے (٢)ایثار سے کام لیتے ہوئے اپنے آرام پر دوسروں کے آرام کو ترجیح، خود تکلیفیں برداشت کرتے ہوئے دوسروں کی راحت کی ترکیب کر کے خوب اجروثواب کمایئے۔ فرمانِ مصطَفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:”جو شخص اُس چیز کو جس کی خود اُسے حاجت ہو دوسرے کو دے دے تو اللہ پاک اُسے بخش دیتا ہے۔“(کنزالعمال،جز15،ج 8،ص332، حدیث: 43105) (٣)سفر میں تھکن وغیرہ کی وجہ سے بعض اوقات مُوڈ آف ہوتا اور چڑ چڑاپن آجاتا ہے ،ایسے میں بَہُت سنبھل کر ترکیب کرنی ہوتی ہے، ایسا نہ ہو کسی کی دل آزاری ہو جائے، یہ نہ بھولیں کہ نیکی کی دعوت کے مَدَنی قافلے میں سفر کرنا ایک مستحب کام ہے جبکہ مسلمان کی دل آزاری حرام و جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے (٤)ناخواستہ کسی کو اپنی ذات سے ایذا پہنچ جائے تو اپنا قُصور ہونے کی صورت میں توبہ اور مُعافی مانگنے میں ہرگز تاخیر نہ ہونی چاہئے (٥)پاکستان سے دوسرے ملک گئے ہوئے مبلِّغین و مبلّغات اُس ملک والوں کے لئے عُموماً مِعیار (Standard) ہوتے ہیں لہٰذا بَہُت محتاط رہنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کی بے احتیاطی کووہاں والے تنظیمی ”طریقِ کار“ سمجھ بیٹھیں اور مَدَنی کام کے مستقل نقصان کی کوئی صورت ہو جائے اور اُس کا وبال آپ کی گردن پر آ پڑے! (٦)نہایت تَندہی سے(دل لگاکر) مَدَنی کام بجا لائیں، خوب اِنفِرادی کوشِش فرمائیں، مَدَنی اِنعامات اور مَدَنی قافلوں کی خوب خوب دھومیں مچائیں (٧)قراٰنِ کریم کی تلاوت، ذکر و دُرُود کی کثرت اور دینی مُطالَعے کا مناسب ہَدَف لے کر سفر پر جائیں (٨)وہاں کی تفریح گاہوں اور دلفریب نظاروں میں آپ کا دلچسپی لینا آپ کی دعوتِ اسلامی کے لئے مُضِر ہے (ہو سکتا ہے وہاں والے بعض افراد اپنے نفس کی تسکین کی خاطر سیروتفریح کریں اورآپ کا فِعل دلیل بنائیں)۔ یادرہے! جس طرح فضول گفتگو کا آخِرت میں حساب ہے اسی طرح فضول نظری کا بھی ہے (٩)بِلاضَرورت وہاں کے کاروبار، مکانوں، دُکانوں کے کِرایوں اور کرنسی کے چڑھنے اُترنے وغیرہ کی تحقیقات میں نہ پڑیں (١٠)بِلاضَرورتِ شرْعی وہاں کے تہذیب و تمدُّن پر تنقید سے اجتِناب کریں (١١)قرض مانگنے، سُوال کرنے، کھانے پینے کی فرمائشیں کرنے سے آپ کے ساتھ ساتھ آپ کی دعوتِ اسلامی کا وقار بھی مجروح ہو سکتا ہے (١٢)وطن واپسی کے بعد بھی وہاں والوں سے رابِطہ رکھتے ہوئے مَدَنی کاموں کی ترغیب جاری رکھئے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
وَ السَّلَام مَعَ الْاِکْرَام
طالبِ غمِ مدینہ و بقیع و مغفرت
دستخط ١٤ذوالحجۃ الحرام ١٤٣٤ھ
Comments