کیاسجدہ ٔ شکر کے لئے وضو ضروری ہے؟
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کیا سجدہ ٔ
شکر کے لئے وضو ضروری ہے؟(سائل:قاری ماہنامہ فیضان مدینہ)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز کی طرح سجدۂ شکربھی ایسی عبادتِ مقصودہ
ہے جس کے لئے طہارتِ کاملہ شرط ہے، یعنی یہ شرط ہے کہ حدثِ اکبر(غسل فرض کرنے والی
چیز)اورحدثِ
اصغر(وضوتوڑنے
والی چیز)دونوں
سے پاک ہو۔لہٰذا سجدۂ شکر کے لئے بھی حدثِ اکبر و اصغر دونوں سے پاک ہونا ضروری
ہے ۔
حضورعلیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام نے
ارشاد فرمایا:”مفتاح الصلاة الطهور“ یعنی طہارت نمازکی کُنجی ہے۔ اس حدیث پاک کی شرح
میں علّامہ بدر الدین عینی حنفی علیہ الرَّحمہ فرماتے ہیں: ”أجمعت الأمة على تحريم الصلاة بغير طهارة من ماء أو تراب،
أي صلاة كانت، حتى سجدة التلاوة،وسجدةالشكر، وصلاة الجنازة۔“یعنی امت کااس پر اجماع ہے کہ پانی یامٹی سےطہارت حاصل
کئے بغیرنمازپڑھناحرام ہے، نماز کوئی بھی ہو بلکہ سجدۂ تلاوت، سجدۂ شکر اورنمازِجنازہ
بھی (بغیر
طہارت حرام ہیں)۔(شرح سنن أبی داؤد للعینی،ج
1 ،ص 184)
امامِ
اہلِ سنّت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ
رحمۃالرحمٰن عبادات
کی چار اقسام میں سے پہلی قسم بیان فرماتے ہیں: ”مقصودہ مشروطہ جیسے نماز ونمازِ
جنازہ وسجدۂ تلاوت وسجدۂ شکر کہ سب مقصود بالذات ہیں اور سب کیلئے طہارتِ
کاملہ شرط، یعنی نہ حدثِ اکبر ہو نہ اصغر۔ نیز یاد پر تلاوتِ قرآنِ مجید کہ مقصود
بالذات ہے اور اس کیلئے صرف حدثِ اکبر سےطہارت شرط ہے،بےوضو جائز ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج3 ،ص 557)
وَاللہُ
اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
آنے والا نمازی نئی صف میں کہاں کھڑا ہو؟
سوال:کیا فرماتے ہیں
علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس بارے میں کہ اگرپہلی صف مکمل ہوجائےپھرکوئی شخص
آئے تو وہ کہاں کھڑا ہوگا؟ بالکل امام کی سیدھ میں؟ یا سیدھی جانب؟ یا اُلٹی
جانب؟(سائل:قاری
ماہنامہ فیضان ِمدینہ)
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس بارے میں اصلِ مسئلہ یہ ہے کہ پہلی صف پوری
ہونے کے بعدکوئی شخص جماعت سے نماز پڑھنے کے لئے آئے تو اس کے لئے بہتریہ ہے کہ
کسی دوسرے نمازی کےآنے کا انتظارکرے۔ اگر وہ آجائے تو اس کے ساتھ نماز شروع کردے،
اور اگرکوئی نہیں آیا اور امام رکوع میں جانے کو ہو تو اب اگلی صف میں سے کسی کو
اپنے ساتھ کھڑے ہونے کے لئے آنے کا اشارہ کرے (اور وہ شخص حکمِ شریعت پرعمل
کرتے ہوئے پیچھے آجائے، بلانےوالےکاحکم ماننے کی نیت سے نہ آئے ورنہ اس کی اپنی
نمازفاسدہوجائے گی) اور اگر اگلی صف میں کوئی اس مسئلے سے آگاہی رکھنے والا نہ ملے یا ڈر ہو
کہ جس کو اشارہ کرے گا وہ نماز توڑ کر اس سے جھگڑنے لگے گا تو یہ شخص پچھلی صف میں
اکیلا بالکل امام کی سیدھ میں کھڑے ہوکرنماز شروع کردے،امام کی سیدھی یا اُلٹی
جانب نہ کھڑا ہو۔
البتہ غلبۂ جہالت اور دینی ضروری معلومات سے دوری کی بناپرفی
زمانہ یہی حکم دیا جائےگا کہ پچھلی صف میں نیا آنے والا مقتدی، اکیلا ہی امام کی
سیدھ میں کھڑا ہوجائے۔ اگلی صف میں سے کسی کو نہ کھینچے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ
رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…مفتی فضیل عطاری مدنی
٭…دارالافتاء اہل سنت عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ ،کراچی
Comments