فرضی حکایت: میں صوفے پر بیٹھا اپنے لیپ ٹاپ (Laptop) پر کاروباری ای میلز (Emails) چیک کرنے میں مصروف تھا۔ قریب ہی بیڈ پر اَبّوجان لیٹے تھے، وہ گزشتہ کئی مہینوں سے بیمار تھے۔ گھر پر ہم دونوں کے علاوہ کوئی نہیں تھا۔ اچانک ابّو جان کے کَراہنے کی آواز آئی، میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اُن کی طرف لپکا، دیکھا تو ان کے جسم پر کپکپی طاری تھی اور سانسیں اُکھڑ رہی تھیں۔ میں نے فوراً اَسپتال کا نمبر ملایا مگر وہاں سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ادھر ابّو جان کی حالت بگڑتی جارہی تھی، لگتا تھا کہ چند گھڑیوں کے مہمان ہیں۔ میرے ہاتھ پاؤں پھول گئے، کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں؟ میرے پیارے ابّوجان! جنہوں نے مجھے اعلیٰ دنیاوی تعلیم دلوائی، اونچے گھرانوں کا رَہن سہن سکھایا، مجھے چلتے کاروبار کا مالک بنایا اور مُعاشرے میں ایک باعزّت مقام دلوایا، وہ میرے سامنے اپنی آخری سانسیں لے رہے تھے، میں فرطِ مَحبَّت میں آگے بڑھا اور ابّوجان کا سَر اپنی گود میں رکھ لیا۔ یہ تو میں نے سُنا ہوا تھا کہ آخری وقت میں کچھ تلقین کرتے ہیں، کوئی سُورَت بھی پڑھتے ہیں، مگر آہ! مجھے تلقین کا طریقہ آتا تھا نہ قراٰن پڑھنے کا سلیقہ، افسوس! میری زندگی تو دنیاوی تعلیم ہی میں گزر گئی، دینی تعلیم تو میں نے لی ہی نہ تھی۔ جانے والوں کو کون روک سکتا ہے، دیکھتے دیکھتے ہی میرے ابّوجان! جن کی انگلی پکڑ کر میں نے چلنا سیکھا تھا انہوں نے میری گود ہی میں دَم توڑ دیا۔ اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَ!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مذکورہ بَالا فرضی حکایت میں کس قدر عبرت ونصیحت ہے، ہم میں سے ہر ایک کو غور کرنا چاہئے کہ کہیں ہمارا حال بھی اسی نوجوان کی طرح تو نہیں! اگر ہم پر ایسا وقت آئے کہ ہمارا کوئی عزیز ہمارے سامنے زندگی کی آخری سانسیں لے رہا ہو تو کیا ہمیں اس کی تکلیف میں آسانی کے لئے قراٰن پڑھنا، کلمۂ پاک کی تلقین کرنا آتا ہے؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے، کسی پر موت کے آثار ظاہر ہوں تو اس وقت کیا کرنا چاہئے؟ اِسلام نے ہمیں یہ آداب بھی بتائے ہیں، ان کی ضرورت کسی کو بھی پڑ سکتی ہے، چند مدنی پھول قبول فرمائیے:
جب موت کا وقت قریب آئے اور علامتیں پائی جائیں تو سنّت یہ ہے کہ ٭مَرنے والے کو دَاہنی کَروٹ پر لِٹا کر قِبلہ کی طرف منہ کردیں ٭یہ بھی جائز ہے کہ چِت لٹائیں اور قِبلہ کو پاؤں کریں کہ اس صورت میں بھی قبلہ کو منہ ہوجائے گا لیکن اس صورت میں سَر کو تھوڑا اونچا رکھیں ٭اگر قبلہ کو منہ کرنا دشوار ہو کہ اس کو تکلیف ہوتی ہو تو جس حالت پر ہے چھوڑ دیں۔(در مختار مع ردالمحتار،ج 3،ص91) ٭جاں کَنی کی حالت میں جب تک روح گلے کو نہ آئے اُسے تلقین کریں یعنی اس کے پاس بلند آواز سے پڑھیں: اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ۔(لیکن اس سے کلمہ پڑھنے کا براہِ راست مطالبہ نہ کریں کہ کلمہ پڑھو، کلمہ پڑھو) ٭یٰسٓ شریف کی تلاوت کرنا مستحب ہے۔ ٭لوبان یا اگر بَتّیاں سُلگا دیں۔(عالمگیری،ج1،ص157) ٭جب روح نکل جائے تو ایک چوڑی پٹی جبڑے کے نیچے سے سَر پر لے جاکرگِرہ دے دیں کہ منہ کُھلا نہ رہے۔ آنکھیں بند کردی جائیں، انگلیاں اور ہاتھ پاؤں سیدھے کردئیے جائیں۔(جوہرہ نیرہ، ص 131) ٭آنکھیں بند کرتے وقت یہ دعا پڑھئے: بِسْمِ اللہِ وَعَلٰی مِلَّۃِ رَسُوْلِِ اللہ ٭میّت کے پیٹ پر لوہا یا گیلی مٹی یا اور کوئی بھاری چیز رکھ دیں کہ پیٹ پھول نہ جائے مگر ضَرورت سے زیادہ وزنی نہ ہو کہ باعثِ تکلیف ہے۔ (عالمگیری،ج1،ص157)-(تجہیز و تکفین کا طریقہ ، ص 77-84)
نزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا |
تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یارب! |
(مزید تفصیلات جاننے کے لئے کتاب ”تجہیز وتکفین کا طریقہ“ مکتبہ المدینہ کا مطالعہ کیجئے اور تجہیز و تکفین کی تربیَّت حاصل کرنے کے لئے ”مجلس تجہیز و تکفین“ (دعوتِ اسلامی) سے اس ایڈریس پر رابطہ فرمائیے۔)
tajhezotakfeen.dawateislami.net
Comments