جس طرح والدین کے ذِمّہ اپنے بچّوں
کے بہت سے حُقوق (مثلاً ادب سکھانا، عقیقہ کرنا وغیرہ) ہیں اسی طرح بچّوں کا اچّھا نام رکھنا
بھی والدین کی ایک ذِمّہ داری ہے چنانچہ حُضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں:اولاد کا والد پر یہ حق ہے کہ اس کا اچّھا نام رکھے۔(مسند بزار،ج15،ص176،
حدیث:8540) نام کون رکھے؟ نام رکھنے کی ذِمّہ داری بنیادی طور پر بچّے کے والد کی
بنتی ہے، بعض اوقات یہ ذمّہ داری کسی قریبی رشتہ دار مثلاً دادی، پھوپھی، چچا وغیرہ
کو سونپ دی جاتی ہے جن کو عُموماً دِینی معلومات نہیں ہوتیں اور وہ بچّوں کے ایسےنام
رکھ دیتے ہیں جن کے کوئی معنیٰ نہیں ہوتے یا پھر اچّھے معنیٰ نہیں ہوتے، لہٰذا اپنے
بچّوں کے نام کے بارے میں ضرورتاً شرعی راہنمائی لے لیجئے۔ کس طرح کے نام رکھیں؟ محترم والدین! اچّھا
نام رکھنےکی اپنی اس ذمّہ داری کو خوب نبھائیں اور اپنے بچّوں کے اچّھے نام رکھیں، اب کون سے نام اچّھے ہیں کون سے نہیں؟ اس بارے میں حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اچّھا نام وہ ہے جو بے معنی نہ ہو جیسے
بُدھوا، تَلوا وغیرہ اور فخر و تکبُّر نہ پایا
جائے جیسے بادشاہ، شہنشاہ وغیرہ اور نہ بُرے معنیٰ ہوں جیسے عاصِی وغیرہ۔ بہتر
یہ ہے کہ انبیاء کرام یا حُضور علیہ السَّلام کے صَحابَۂ عظام، اہلبیتِ اطہار کے
ناموں پر نام رکھے جیسے ابراہیم
و اسمٰعیل، عثمان، علی، حسین و حسن وغیرہ، عورتوں کے نام آسیہ، فاطمہ، عائشہ وغیرہ
اور جو اپنے بیٹے کا نام محمد رکھے وہ اِنْ شَآءَ اللہ بخشا جائے گا
اور دنیا میں اس کی برکات دیکھے گا۔ (مراٰۃ المناجیح،ج 5،ص30) تکبُّر والے نام نہ رکھیں معزز والدین! یاد رکھیں کہ اسلامی تعلیمات کے مطابق اس طرح
کے نام رکھنا منع ہے کہ جن میں تکبُّر کے معنیٰ پائے جاتے ہوں، چنانچہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: قِیامت کے دن اللہ کے نزدیک بدترین نام والا وہ شخص ہے جس
کا نام مَلِکُ الْاَمْلَاک (یعنی بادشاہوں کا بادشاہ) رکھا جائے، بادشاہ صرف اللہ ہے۔(مسلم، ص911، حدیث:5610) قِیامت کے دن نام سے پُکارا جائے گا حُضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ گرامی ہے:قِیامت کے دن تم اپنے
اور اپنے آبا کے ناموں سے پکارے جاؤ گے
لہٰذا اپنے اچّھے نام رکھا کرو۔(ابوداؤد،ج4،ص374،
حدیث: 4948) اس حدیثِ پاک سے وہ لوگ عبرت حاصل کریں
جو اپنے بچّے کا نام (مَعَاذَ اللہ) کفّار کے نام پر رکھ دیتے ہیں! اس سے بدترین ذِلَّت کیا ہوگی کہ مسلمانوں کی اولاد کو کل میدانِ محشر
میں کافروں کے ناموں سے پکارا جائے۔
اللہ کریم ہمیں اسلامی تعلیمات کے مطابق اچّھے
نام رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ بچّوں کے نام کیسے رکھے جائیں؟ اس کے متعلق مزید شرعی راہنمائی حاصل کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ
المدینہ کی مطبوعہ179صفحات پر مشتمل کتاب ”نام رکھنے کے اَحکام“ کا مطالَعہ فرمائیں۔اس
کتاب کو www.dawateislami.netسے ڈاؤنلوڈ بھی کیا جاسکتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments