Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama
اللہ پاک ہم سب کو نفس کی بےجا خواہشات سے بچنے ، رضائے الٰہی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسَلَّم ۔
قلب سختی میں حد سے بڑھا ہے بندہ طالِب ترے خوف کا ہے
التجائے غمِ مصطفےٰ ہے یاخُدا تجھ سے میری دُعا ہے
حُبِّ دُنیا میں دِل پھنس گیا ہے نَفْسِ بَدکار حاوِی ہوا ہے
ہائے شیطاں بھی پیچھے پڑا ہے یاخُدا تجھ سے میری دُعا ہے
آہ!بندہ دکھوں میں گِھرا ہے اس کو بس تیرا ہی آسرا ہے([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
جنت صِرْف رَحْمتِ الٰہی سے ملے گی
* پیارے اسلامی بھائیو! سورۂ مُدَّثِّر کی ذِکْر کی گئی آیت میں “ اَصْحَابِ یَمِیْن “ سے کون لوگ مراد ہیں؟ اس بارے میں امام قُرطُبی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے ایک قول یہ نقل فرمایا کہ ہر وہ شخص جو اپنے اَعْمَال پر بھروسہ کرتا ہے ، اسے اُس کے اَعْمَال کے سِپُرد کر دیا جائے گا اور جو اپنے اَعْمَال پر نہیں بلکہ اللہ پاک کے فضل اور رَحْمت پر بھروسہ رکھتا ہے ، وہ اَصْحَابِ یَمِیْن میں سے ہے ، یہ جہنّم سے آزادی پا کر جنت کا حقدار بنے گا۔ ([2])
معلوم ہوا جنت میں جو بھی جائے گا اللہ پاک کی رحمت سے جائے گا ، جہنّم میں جو بھی گِرے گا ، اللہ پاک کے غضب اور اس کی ناراضی کے سبب گرے گا۔ ہاں! گُنَاہ اللہ پاک