Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama
کی ناراضی اور اس کے غضب کا سبب ہیں اور نیکیاں اللہ پاک کی رحمت ملنے کا ذریعہ بنتی ہیں اور اللہ پاک کی رَحْمت بندے کو جنت تک پہنچا دیتی ہے۔ لہٰذا جو شخص اپنے اَعْمَال پر بھروسہ کرتا ہے ، وہ بڑا نادان ہے۔
حضرت عطاء سُلَمِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی سبق آموز حکایت
حضرت عطاء سُلَمِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کپڑے بُنا کرتے تھے ، ایک روز آپ نے بہت محنت سے نہایت خوبصُورت کپڑا بُنا اوراسے بیچنے کے لئے بازار تشریف لے گئے ، ایک کپڑے کی دُکان پر پہنچے ، دُکاندار کو کپڑا دکھایا تو اس نے بہت کم قیمت لگائی اور کہا : دیکھو! آپ کے کپڑے میں یہ یہ عیب ہیں۔ دکاندار کی بات سُن کر حضرت عطاءسلمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کپڑا واپس لے لیا اور رونے لگے۔ دُکاندار نے آپ کو روتے دیکھا تو اسے شرمندگی ہوئی اور وہ آپ کی مانگی ہوئی قیمت میں ہی کپڑا خریدنے پر تیار ہو گیا۔ اس پر حضرت عطاء سلمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : میں قیمت کم ہونے کی وجہ سے نہیں رویا ، میں تو یہ سوچ رَو رہا ہوں کہ میں کپڑا بنانے کا فَن جانتا ہوں ، میں نے یہ کپڑا بنانے میں پُوری محنت کی ، اپنی طرف سے اس میں کوئی عیب نہیں رہنے دیا ، پھر جب میں کپڑے کے عیب جاننے والے کے پاس آیا تو اس نے اس کپڑے کے کئی عُیُوب ظاہِر کر دئیے ، جب صُورتِ حال ایسی ہے تو میرے نیک اعمال کا کیا ہو گا؟ جب میرے نیک اعمال اللہ پاک کے حُضُور پیش کئے جائیں گے تو نہ جانے ان میں کیسے کیسے عیب ظاہِر ہوں گے جن سے آج میں بےخبر ہوں۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا ہمارے اعمال اس لائق نہیں ہیں کہ ہم اپنے اعمال کے