Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama
جائیں گے تو یہ ہو گا : حَقُّ الْیَقِیْن۔ ([1])
اسی طرح ہم یقین سے جانتے ہیں کہ جہنّم ہے ، یہ ہمارا عِلْمُ الْیَقِیْن ہے۔ قیامت کے دن جب جہنّم کو میدانِ حشر میں لایا جائے گا ، ہم اپنی آنکھوں سے اسے دیکھ لیں گے تو یہ ہو گا : عَیْنُ الْیَقِیْن۔ پھر جب جہنمی جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے (اللہ پاک ہم سب کو اس سے محفوظ رکھے) تو اَہْلِ جہنّم کو جہنّم کا ، وہاں کے عذابات کا حَقُّ الْیَقِیْنہو جائے گا۔
اب جب اَہْلِ جنّت جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ انہیں کیوں جہنّم میں ڈالا گیا؟ تو اس وقت اَہْلِ جہنّم کو اس کا حَقُّ الْیَقِیْن ہو گا ، اس وقت وہ جو کچھ جواب دیں گے وہ بھی حَقُّ الْیَقِیْن پر مبنی جواب ہوگا اور اُن کا وہ حَقُّ الْیَقِیْن والا جواب اللہ پاک نے دُنیا ہی میں قرآنِ کریم میں بیان فرما دیا ، لہٰذااَب اَہْلِ جہنّم اپنے جو جُرْم گنوائیں گے ، یہ وہ جُرْم ہوں گے جن کے متعلق انہیں حَقُّ الْیَقِیْن حاصِل ہو گا کہ یہ کام جہنّم میں لے جانے والے ہیں ، چنانچہ
اَہْلِ جہنّم کا پہلا جُرْم(سورہ مُدَّثِّرآیت : 43)
اَہْلِ جہنّم اپناپہلا جُرْم بتاتے ہوئے کہیں گے :
قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) (پارہ29 ، سورۃالمدثر : 43)
ترجمہ کنز الایمان : وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے۔
اب یہ جو لوگ اس وقت جہنّم میں موجود ہوں گے ، یہ سب کے سب کافِر ہوں گے اور کافِر نماز کوفرض ہی نہیں مانتے ، لہٰذا اِن کے اس جواب کا مطلب یہ ہے کہ ہم نماز کو