Book Name:Ahal Jannat-o-Ahal Jahannum Ka Mukalama

فرض نہیں جانتے تھے ، لہٰذا ہم نمازیوں کے ساتھ مِل کر نماز پڑھتے بھی نہیں تھے۔

اس سے معلوم ہوا نماز نہ پڑھنا یہ جہنّم میں لے جانے کا سبب ہے۔ یاد رکھئے! ایک ہے نماز کے فرض ہونے کا انکار کرنا ، اگر کوئی شخص معاذ اللہ! نماز کی فرضیت ہی کا انکار کر دے ، وہ تو کافِر ہو کر دائرۂ اسلام سے ہی خارِج ہو جائے گا اور خدانخواستہ اسی حال میں مَر گیا تو پکّا جہنمی ہوگا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنّم میں رہے گا۔ مگر وہ شخص جو نمازکوفرض تو مانتا ہے مگر پڑھتا نہیں ہے ، اسے بھی عبرت حاصل کرنی  چاہیےکیونکہ جہنمی یہ نہ کہیں گے کہ ہم نماز کو فرض نہیں مانتے تھے بلکہ وہ کہیں گے ہم نمازنہ پڑھتے تھے ، معلوم ہوا نماز پڑھنا یہ مسلمان ہونے کی نشانی ہے اور نماز نہ پڑھنا یہ کافِروں کا طریقہ ہے۔ اَفْسوس ہے ان نادان مسلمانوں پر جو نمازکو فرض تو مانتے ہیں ، اس کے باوُجُود نماز میں سستی کرتے ہیں۔ * حدیثِ پاک میں ہے : ہمارے آقا ومولیٰ ، محمد مصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ہمارے اور کافِروں کے درمیان فرق “ نماز “ ہے۔ ([1]) * ایک حدیث شریف میں فرمایا : جس نے جان بوجھ کر نماز کو ترک کیا ، بلاشُبہ اللہ پاک کا ذِمّہ اس سے بَری  ہے۔ ([2])

یعنی نماز کی برکت سے انسان * دُنیا میں آفتوں سے ، * مرتے وقت خرابئ خاتمہ سے ، * قبر کے امتحان میں فیل ہونے سے ، * حشر میں مصیبتوں سے اَمَن میں رہتا ہے ، لہٰذا جو جان بوجھ کر نماز تَرْک کرتا ہے ، وہ اللہ پاک کی امان میں نہیں رہتا۔


 

 



[1]...ترمذی ، کتاب الایمان ، ماجاء فی ترک الصلاۃ ، صفحہ : 618 ، حدیث : 2621۔

[2]...مصنف عبد الرزاق ، باب من ترک الصلاۃ ، جلد : 3 ، صفحہ : 41 ، حدیث : 5022۔