Book Name:Hazrat Ibraheem Aur Namrood
امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا ایک مختصر مُنَاظَرہ (حکایت)
ایک بار امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے پاس کچھ کافِر آگئے ، انہوں نے امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ سُوال کیا : بتائیے! خُدا کے وُجُود کی کیا دلیل ہے؟ (شایَد امام شافعی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اس وقت شہتوت کے درخت کے قریب بیٹھے تھے ، اس لئے) فرمایا : یہ شہتوت کا درخت ہی میرے قادِر و قَیُّوْم اللہ پاک کے وُجُود کی دلیل ہے۔ کافِر بولے : وہ کیسے؟ فرمایا : دیکھو! اس شہتوت کا پتّا اگر ہرن کھا لے تو یہ مُشْک بَن جاتا ہے ، اسی پَتے کو اگر بکری کھا لے تو دُودھ بنتا ہے اور اسی پتے کو اگر رَیْشم کا کیڑا کھا لے تو اس سے رَیْشَم بَن جاتا ہے فَمَنِ الَّذِیْ جَعَلَ ہٰذِہِ الْاَشْیَاءَ کَذَالِکَ مَعَ اَنَّ الطَّبْعَ وَاحِد تو وہ کون ہے جو ایک ہی پتے کو اتنی شکلیں عطا فرما دیتا ہے ، حالانکہ پتّا ایک ، اس کی طبیعت ایک ، مٹیریل ایک ، بَس کھانے والے جانور بدلتے جائیں تو اس پتّے سے تیار ہونے والی چیز بدلتی جاتی ہے۔ بَس جو ذات ایک پَتے کو کبھی مشک ، کبھی دودھ اور کبھی ریشم بناتی ہے ، اسی کو خُدا کہتے ہیں ، یہ خوب صُورت دلیل سُن کر وہ کافِر فورًا کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔ ([1])
کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے ، وہی خدا ہے
سفید اُس کا ، سیاہ اُس کا ، نفس نفس ہے گواہ اُس کا
جو شعلۂ جاں کو جلا رہا ہے ، بجھا رہا ہے ، وہی خُدا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد