Book Name:Hazrat Ibraheem Aur Namrood
فلسفی کا غرور کیسے ٹوٹا...؟ (حکایت)
مولانا رُوْم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مَثْنَوِی شریف میں فرماتے ہیں : ایک بار ایک فلسفی کہیں سے گزر رہا تھا کہ اُس کے کانوں میں تِلاوتِ قرآن کی آواز آئی ، کوئی شخص سورۂ مُلْک کی تِلاوت کر رہا تھا ، جب اُس نے سورۂ مُلْک کی آخری آیت تِلاوت کی ، جس میں اللہ پاک فرماتا ہے :
قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ اَصْبَحَ مَآؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ یَّاْتِیْكُمْ بِمَآءٍ مَّعِیْنٍ۠(۳۰) (پارہ29 ، سورۃالملک : 30)
ترجمہ کنزُ العِرفان : تم فرماؤ : بھلا دیکھو تو اگر صبح کو تمہارا پانی زمین میں دھنس جائے تو وہ کون ہے جو تمہیں نگاہوں کے سامنے بہتا ہوا پانی لا دے؟
یہ آیتِ کریمہ سُن کر وہ فلسفی تکبر اور غرور سے بولا : یہ کونسی مشکل بات ہے ، اگر اللہ پاک پانی کو زمین میں دھنسا دے تو ہم سائنس کے بَل پر مختلف آلات کے ذریعے پانی کو پھر نکال لیں گے۔ اس کافِر اور منکر فلسفی نے یہ بات کہی اور اپنے راستے چلا گیا ، رات کو جب یہ سویا تو خواب میں دیکھا کہ ایک بہت طاقتور شخص آیا ، اس نے اس فلسفی کے منہ پر زَوْر دار طمانچہ مارا ، جس سے اس کی دونوں آنکھیں نکل گئیں اور ساتھ ہی آنکھوں میں جو نور کا ایک ایک قطرہ پانی تھا وہ زمین پر گر کر خُشْک ہو گیا۔
خواب میں آنے والے اس شخص نے خواب ہی میں کہا : اے بدنصیب! اگر تُو واقعی کُدَال ، پھاوڑے اور دیگر سائنسی آلات کے ذریعے ، اللہ پاک کی مدد کے بغیر زمین سے پانی نکال سکتا ہے تَو اپنی آنکھوں سے نکلنے والے اِن دو قطروں کو زمین سے نِکال کر دکھا؟
صبح کو جب فلسفی صاحب اُٹھے تو آنکھیں پھوٹی ہوئی تھیں ، کچھ دکھائی نہیں دے رہا