Book Name:Haftawar Risala Mutala
تنگ دل نہ ہوتے۔([1])
حضرت تاجدارِ گولڑہ، فاتحِ مُنْکرِ ختم نبوت، حضرت پیر سید مہر علی شاہ رحمۃُ اللہ علیہ کو علم سیکھنے سکھانے کی ایسی لگن تھی کہ دورانِ تعلیم چھوٹے درجے کے طلباء کو بھی تعلیم دیا کرتے تھےاور علم حاصل کرنے کا اِس قدر شوق تھا کہ بسااوقات ایسا ہوتا کہ موسم سرما کی طویل راتیں عشاء کی نماز کے بعد مطالعہ میں ہی گزرتیں یہاں تک کہ اسی حالت میں صبح کی اذان ہوجاتی۔([2])
حضرت مولانا معینُ الدّین شافعی رحمۃُ اللہ علیہ کا بیان ہے:جب محدثِ اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃُ اللہ علیہ اجمیر شریف میں تعلیم حاصل کرتے تھے تو اُس دوران آپ کے مطالعے کا یہ عالم تھا کہ نمازِعشاء کے بعد آپ سامنے کتاب رکھ کر بیٹھ جاتے اور مطالعہ کرتے ہوئے بسا اوقات فجر کی اذان ہوجاتی۔ اس محنت و لگن کو دیکھ کر مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ نے باورچی کو حکم دیا تھا: سردار احمد کو نمازِ مغرب سے پہلے کھانا کھلادیا کرو تاکہ اس کے مطالعے میں کوئی حرج نہ ہو۔([3])
رات کے وقت مطالعہ کرنے والے بزرگ
حضرت ابو اسحاق رحمۃُ اللہ علیہ ،کئی کتابوں کے مصنف اور اپنے زمانے کے بلند پایہ عالم تھے، ان کی کوئی رات ایسی نہیں گزری، جو مطالعہ کے بغیر ہو، سوائے موت سے پہلے ان چند راتوں کے جن میں شدید بیمار تھے۔ مطالعہ کا شوق ان کی نس نس میں رَچا ہوا تھا،جب آخری عمر میں بینائی کمزور ہوگئی، جس کی وجہ سے رات کو کتاب پڑھنا دشوار ہوگیا،تو اپنے بیٹے حضرت ابو طاہر