Book Name:Haftawar Risala Mutala

   رحمۃُ  اللہ  علیہ    کو یہ ذمہ داری سونپی کہ  وہ رات کو کتابیں پڑھ کر مجھے سنایا کرے۔([1])

صاحبِ نبراس کی مطالعہ میں دل جمعی

حضرت علامہ عبدالعزیز پرہاروی   رحمۃُ  اللہ  علیہ     کثرت کے ساتھ مطالعہ فرماتے اور مطالعہ میں اِنہماک کا یہ عالم تھاکہ ایک دفعہ آپ دروازہ بند کرکے مصروفِ مطالعہ تھے کہ کسی نے دروازے پر دستک دی۔ آپ نے فرمایا: میں مطالعے میں مصروف ہوں لہذا مجھے فرصت نہیں ہے۔آنے والے نے کہا :میں خضر ہوں!آپ نے جواب دیا: اگر آپ خضر  علیہ السّلام   ہیں تو آپ دروازہ کھولے بغیر بھی تشریف لانے کی قدرت رکھتے ہیں،چنانچہ حضرت خضر  علیہ السّلام   اندر تشریف لائے اور آپ   رحمۃُ  اللہ  علیہ    کے کندھوں کے درمیان دستِ اقدس رکھا، اللہ  پاک کے بے پایاں فضل سے آپ کا سینہ علم و فضل اور روحانیت کا سمندر بن گیا۔([2])

مرتے دم تک علم کا حصول

اہلِ سنّت کے مشہور مفسّر،محدّث اور مؤرخ امام محمد بن جریر طبری   رحمۃُ  اللہ  علیہ    کے حصولِ علم کے شوق کا یہ عالم تھا کہ وفات سے کچھ ہی دیر پہلے کسی نے کوئی دعا سنائی تو قلم دوات منگواکر اُسے لکھ لیا،حاضرین میں سے کسی نے کہا:حضرت!اس حال میں بھی آپ لکھ رہے ہیں؟تو  فرمایا:جب تک موت نہ آجائے انسان کو چاہئے کہ علم حاصل کرنا نہ چھوڑے۔([3])

حضرت امام محمد بن محمد غزالی   رحمۃُ  اللہ  علیہ   کومطالعہ کا اتنا شوق تھا کہ زندگی کے آخری لمحات میں بھی مطالعہ فرما رہے تھے، چنانچہ منقول ہے کہ جب آپ   رحمۃُ  اللہ  علیہ    کا انتقال ہوا تو اس وقت


 

 



[1]... ترتیب المدارک وتقریب المسالک، ومن اہل افریقیہ: ابو اسحاق جبنیاتی، 6/225ملخصاً

[2]... تذکرۂ اکابرِ اہلسنّت،عبدالحکیم شرف قادری،ص230، فرید بک سٹال، لاہور

[3]... تاریخ ابن عساکر، رقم6160، محمد بن جریر طبری ، 52/199 بتغیرٍ