Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  بہت زبردست عالِمِ دین تھے، عِلْمِ فقہ، عِلْمِ کلام، فلسفہ اور تصوف میں کامِل مہارت رکھتے تھے، آپ کی علمی شان وشوکت اور وجاہت کو دیکھ کر اس وقت کے وزیرِ اعظم نِظَامُ الْمَلِک نے آپ کو زَیْنُ الدِّیْن اور شَرْفُ الْمِلَّۃ کا لقب دیا۔ آپ کا ایک لقب ہے: اِمَامُ الْبَحْر (یعنی علم وفن کا امام)، آپ کے استاد امام الحرمین، امام جُوَیْنی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرمایا کرتے تھے: اَلْغَزَالِی بَحْرٌ مُغَدَّقٌ یعنی غزالی عِلْم کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے۔([1]) اعلیٰ حضرت   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے فتاوی رضویہ شریف میں امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو ”حکیم الاُمّت“ کے لقب سے یاد کیا ہے۔([2]) امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  اسلام پر اعتراض کرنے والے بدمذہبوں اور غیر مسلموں کو اپنے مضبوط دلائل سے خاموش کر دیا کرتے تھے، اس لئے آپ کو ”حُجَّۃُ الْاِسْلَام(یعنی اسلام کی دلیل)“ بھی کہتے ہیں۔ آپ کو بہت اَحادِیث یاد تھیں مگر عِلْمِ حدیث باقاعِدہ کسی استاد سے پڑھا نہیں تھا، آخری عُمر میں اس کا شوق ہوا، اگرچہ اس وقت آپ کی علمیت کے ڈنکے دُنیا میں بج رہے تھے، بڑے بڑے عُلَما آپ سے فیض لے رہے تھے لیکن ابھی عِلْم سیکھنے کا شوق کم نہ ہوا تھا، چنانچہ آپ نے باقاعِدہ استاد سے عِلْمِ حدیث سیکھنا شروع کیا اور سیکھتے سیکھتے ہی دُنیا سے رخصت ہوئے۔ آپ 55 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے۔ آپ نے 14 جمادی الآخر، 505 ہجری کو انتقال فرمایا،([3]) وقتِ وفات حدیث پاک کی مشہور کتاب بخاری شریف آپ کے سینے پر تھی۔([4]) علامہ اِبْنِ جَوْزِی  رَحمۃُ


 

 



[1]...طبقات شافعیہ کبری، پانچواں طبقہ، جلد:5، صفحہ:171۔

[2]...فتاوی رضویہ، جلد:4، صفحہ:528۔

[3]...سِیَرُ اَعْلَامِ النُّبَلَاء، جلد:14، صفحہ:332۔

[4]...اَلْمُنْتَظَم، جلد:17، صفحہ:127۔