Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

اب بہانے مت تلاش کیجئے بلکہ جلدی سے اس دروازے میں داخِل ہو جائے۔ دیکھئے! امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے لئے بھلائی کا دروازہ کھلا، آپ کی بھی اَوْلاد تھی، آپ کا بھی گھر تھا، آپ کی بھی مصروفیات تھیں بلکہ آپ ہم سے زیادہ مصروف تھے، آپ کی عزّت تھی، لوگ آپ کی طرف رُجوع کرتے تھے، بڑے بڑے عُلَما آپ سے عِلْم سیکھتے تھے، جامعہ نظامیہ کے سب سے بڑے استاد آپ تھے، وقت کا بادشاہ، سلطنتِ سلجوق کا وزیر اعظم آپ کی منتیں کر رہے تھے کہ حُضُور نہ جائیے! لیکن آپ کسی چیز کو خاطر میں نہ لائے، ہمّت کی، اللہ کریم پر بھروسہ کیا، سب کچھ چھوڑا اَور ملکِ شام جا کر گوشہ نشین ہو گئے، پھر اللہ پاک نے آپ پر کرم کیا، اپنے قُرْب کے دروازے آپ کے لئے کھول دئیے گئے اور آپ کو ولایَت کا بلند رُتبہ عطا کیا  صِدِّیْقِیَّت وِلایَت کا سب سے بُلند رُتبہ ہے اور امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  بھی صِدِّیْقِیَّت کے رُتبے پر فائِز ہوئے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  پیر کامِل کی بارگاہ میں

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  بلند رُتبہ عالم دین تھے، جب آپ نے راہِ طریقت پر قدم رکھا تو اس بارے میں خوب غور وفکر کیا، آپ جانتے تھے کہ یہ رستہ بہت دُشوار ہے ، لہٰذا پیرِ کامِل کی رہنمائی کے بغیر اس رستے پر چلنا اور کامیابی حاصِل کرنا ممکن نہیں، چنانچہ آپ شیخ ابوعلی فارمذی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضِر ہوئے، اپنی تمام علمیت، مقام ومرتبہ وغیرہ پسِ پُشْت ڈالا اور خالی دِل ہو کر پیرِ کامِل کی اطاعت وفرمانبرداری میں مصروف ہو گئے۔ علاَّمہ تاج الدین سُبکی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: شیخ فارمذی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو جن اَوْراد ووَظائِف، عبادات،  ریاضت ومجاہدے کا حکم دیتے، آپ استقامت کے