Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں: امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  صبح بیدار ہوئے، وُضو کیا، نمازِ فجر ادا کی، پھر کفن منگوایا، آنکھوں پر لگا کر کہا: میرے رَبّ کا حکم سَر آنکھوں پر، اتنا کہا اور چہرہ قبلے کی طرف کر کے پاؤں پھیلا دئیے۔ لوگوں نے دیکھا تو رُوح مُبَارَک پرواز کر چکی تھی۔ آپ کا مزار مُبَارَک طُوس، ضلع خراسان کے ”مقابرِ غزالی“ نامی قبرستان میں ہے۔([1])

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  مُجَدِّدْ ہیں   

حدیثِ پاک میں ہے: بے شک اللہ پاک اس اُمّت کے لئے ہر صدی میں ایک مجدد بھیجتا رہے گا، جو دِین کی تجدید کرے گا۔([2]) عُلَما فرماتے ہیں: امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  پانچویں صدی ہجری کے مجدد ہیں۔ ([3])

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

ایک جملے نے کایا پلٹ دی

امام محمد بن محمد غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی عمر مبارک 15 سال تھی، جب آپ کے والِدِ محترم دُنیا سے رخصت ہو گئے۔ چنانچہ گھر کے مُعَاشِی حالات تنگ ہونے لگے، اس کے باوُجُود امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے مدرسے کا رُخ کیا اور عِلْمِ دین سیکھنے میں مَصْرُوف ہوئے۔ ابتدائی تعلیم آپ نے اپنے علاقے طوس میں اپنے والد کے دوست امام احمد بن محمد راذکانی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  سے حاصِل کی، پھر جُرجان تشریف لے گئے، وہاں امام ابو نصر اسماعیل  رَحمۃُ اللہ


 

 



[1]...اَلثِّبَات عِنْدَ الْمَمَات، صفحہ:178۔

[2]...ابو داؤد، کتاب ملاحم، صفحہ:674، حدیث:4291۔

[3]...اِتِّحَافُ السَّادَه، جلد:1، صفحہ:36۔