Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے تجدیدی کارنامے

کم وبیش 11 سال تک امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  گوشہ نشین رہے اور اللہ پاک کی عبادت وریاضت کرتے رہے۔ اس دوران فتنوں نے سَر اُٹھایا، ان فتنوں سے نمٹنے کے لئے کسی ماہِر عالِمِ کی ضرورت تھی، چنانچہ بادشاہِ وقت نے امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو خط لکھے اور درخواست کی کہ خلوت نشینی چھوڑ کر بغداد تشریف لائیے اور اُمّت کو فتنوں سے نجات دلائیے۔ بادشاہ کی بار بار درخواست پر امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے بعض صُوفیائے کرام سے مشورہ کیا، سب نے یہی کہا کہ اب گوشہ نشینی کا وقت نہیں، اب فتنوں کا مقابلہ کر کے اُمّت کو بھٹکنے سے بچانے کا وقت ہے، بعض صُوفیائے کرام کو خواب میں غیبی اشارے بھی ملے اور کہا گیا کہ اب گوشہ نشینی چھوڑ دینا ضروری ہے۔ چنانچہ امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  دوبارہ دَرْس وتدریس کی مسند پر تشریف لائے اور فتنوں کی روک تھام کے لئے مَصْرُوفِ عمل ہو گئے۔

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے بہ یک وقت تین۳ محاذوں پر فتنوں کا مقابلہ کیا: (1):ان میں پہلا محاذ اَہْلِ فلسفہ کا ہے، امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے دور میں فلسفہ عُروج پر تھا اور  فلسفی حضرات اسلام کو عقل پر تول کر قرآنِ کریم پر، اَحادیث پر اور اسلام کے بنیادی عقائد پر طرح طرح کے اعتراض کر رہے تھے، امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  میدان میں تشریف لائے اور نہایت تحقیقی انداز میں فلاسفہ کے اعتراضات کا نہ صِرْف رَدّ کیا بلکہ فلسفے کی بنیادوں پر عقلی اعتراضات وارِد کیے اور اس بارے میں کتابیں لکھ کر اسلامی عقائد کی حفاظت فرمائی۔ (2):اسی طرح امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے دور میں فرقۂ باطنیہ بھی عروج پر تھا، یہ بھی اُمّت کو گمراہ کر کے اسلام کے بنیادی عقائد کو تبدیل کرنے اور اپنی باطِل تعلیمات عام کرنے میں مصروف تھے، امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے اس گمراہ کُن فرقے کا بھی شَدُّ ومَدّ کے ساتھ