Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

بڑے عُلَما، وزیر، مشیر آپ کے دَرْس میں حاضِر ہوتے اَوْر علمی پیاس بجھایا کرتے تھے۔([1])

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی گوشہ نشینی

اللہ کریم کا امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  پر بڑا اِحْسان تھا، اللہ پاک نے شروع ہی سے آپ کو عِلْم کا شوق، تلاشِ حق کی جستجو اور اللہ کا قرب حاصِل کرنے کا شوق عطا کیا تھا۔ بغداد آکر امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کو شہرت نصیب ہوئی، عِلْم کی دُنیا میں بڑا مقام مِلا مگر دِل ابھی تک بےتاب تھا، چنانچہ آپ نے کتابوں کا مزید مطالعہ شروع کیا، آخر جب تصوف کی کتابیں پڑھیں تو دِل دُنیا سے بیزار ہو گیا، آپ جان گئے کہ اللہ پاک کا قرب مقام ومرتبے اور شہرت میں نہیں بلکہ دُنیا سے منہ موڑ کر دِل کی اِصْلاح کرنے میں ہے۔ چنانچہ آپ نے شان وشوکت، عزت ومرتبہ، اُونچا منصب، شہرت و مقبولیت سب کچھ چھوڑا، صوفیاء کا لباس پہنا اور مجاہدات کے لئے ملکِ شام کی طرف روانہ ہوگئے۔([2])

پیارے اسلامی بھائیو! امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی ہمّت دیکھئے ! ایسی عزت وشہرت، مقام ومرتبہ، جب  بڑے بڑے عُلَما شاگرد کے طور پر سامنے بیٹھتے ہوں، وزیر ومشیر ادب کرتے ہوں، ساری شان وشوکت یک لخت چھوڑ دینا آسان بات نہیں بڑی ہمت وحوصلےکا کام ہے۔ ہم لوگ خدشات کا شکار رہتے ہیں، ہمیں ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کی دعوت دے دی جائے، مدنی قافلے میں سفر کی درخواست کر دی جائے، مدرسۃ المدینہ بالغان میں شرکت کا کہہ دیا جائے تو دُکان کون چلائے گا، بزنس کون سنبھالے گا، بچوں کو اسکول چھوڑنے کون جائے گا ، گھر کی ذمہ داریاں کون اُٹھائے گا وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کے


 

 



[1]...فیضان امام غزالی، صفحہ:15-22، ملتقطاً

[2]...فیضان امام غزالی، صفحہ:27ملخصًا۔