Book Name:Imam Ghazali رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ bator Hakeem Ul Ummat

رَدّ کیا اور اُمّت کے عقائد کی حفاظت کی۔ (3):تیسرا بڑا اَور اَہم محاذ جس پر امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے کام کیا، وہ تھا عوام کی عملی تنزلی۔ امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کے دور میں مُعَاشَرہ بےراہ رَوِی کا شِکار تھا، اس کی طرف امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے بروقت توجہ فرمائی اور مُعَاشَرے کی اِصْلاح کے لئے کمر بستہ ہو گئے، اس کام کے لئے امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نےاِحْیَاءُ الْعُلُوْم لکھی، کیمیائے سعادت لکھی، مُکَاشِفَۃُ الْقُلُوْب لکھی، مِنْہَاجُ الْعَابِدِیْن لکھی، دِل کی اِصْلاح کیسے ہو گی، ہم عبادت گزار کیسے بنیں گے، نفس پر قابُو کیسے پانا ہے، شیطان کا مقابلہ کیسے کرنا ہے، کون کون سی چیزیں جہنّم کی طرف لے جاتی ہیں، جنّت کا راستہ کیا ہے، اللہ پاک کا قرب کیسے ملے گا، باطنی بیماریوں سے جان کیسے چھوٹے گی، ایک شخص کی اپنی اِصْلاح کیسے ہونی ہے، خاندان کی اِصْلاح کیسے ہونی ہے، مُعَاشرے کی اِصْلاح کیسے ہونی ہے، یہ ساری چیزیں امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے کتابوں میں لکھیں، لوگوں کو بتائیں، اس کے لئے امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  نے خانقاہ تعمیر کروائی، مدرسہ تعمیر کیا، امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  محافِل سجاتے، دَرْس دیا کرتے، بیان کیا کرتے، لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور قرآن وحدیث  پر عمل کی دعوت دیا کرتے تھے۔([1])

امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی تعلیمات کا خلاصہ

آئیے! امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی کتاب ”منہاج العابدین“ کی روشنی میں اِصْلاح کے کچھ مدنی پھول سنتے ہیں: ”مِنْہَاجُ الْعَابِدِیْن“ امام غزالی   رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  کی آخری تصنیف ہے، اس کتاب کا بنیادی نکتہ سورۃ الذاریات کی آیت:56ہے، اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:


 

 



[1]...فیضانِ امام غزالی، صفحہ:65،بتغیر قلیل۔