Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442
لامکانی حضرت شیخ ابو محمد سید عبدُ القادر جیلانیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکاعرس مُبارک مناتے ہیں ، لہٰذا اسی مُناسَبت سے آج کے بیان میں ہم حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ کا ذِکْرِخَیر ، شان وعظمت ، فضائل وکرامات اور پاکیزہ اوصاف کےبارے میں سُنیں گے۔ آئیے!شروع میں اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی شان سُنتے ہیں ، چنانچہ
پارہ 11سورۂ یونس کی آیت نمبر 62 میں اِرشاد ِ باری ہے :
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲) (پ : ۱۱ ، یونس : ۶۲)
ترجَمۂ کنز الایمان : سُن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم
اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ صِرَاطُ الجنان میں ہے : لفظِ ’’ولی‘‘ وِلَاء سے بناہے جس کا معنیٰ قُرب اور نُصرت ہے۔ وَلِیُّ اللہ وہ ہے جو فرائض کی ادائیگی سےاللہکریم کا قُرب حاصل کرے اور اللہکریم کی اِطاعت میں مشغول رہے اور اس کا دل اللہ پاک کے نورِ جلال کی معرفت میں مُسْتَغْرَق ہو ۔ (اس کی شان یہ ہو کہ) جب دیکھے قدرتِ الٰہی کے دلائل کو دیکھے اور جب سُنے اللہ پاک کی آیتیں ہی سُنے اور جب بولے تو اپنے ربّ کی ثناہی کے ساتھ بولے اور جب حرکت کرے ، اِطاعتِ الٰہی میں حرکت کرے اور جب کوشش کرے تو اسی کام میں کوشش کرے جو قُربِ الٰہی کاذریعہ ہو ، اللہ پاک کے ذِکْر سے نہ تھکے اور چشمِ دل سے خدا کے سِوا کسی کو نہ دیکھے۔ یہ صفت اَولیاء(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کی ہے ، بندہ جب اس حال پر پہنچتا ہے تو اللہ پاک اس کا ولی و ناصر اور مُعِیْن و مددگار ہوتا ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد