Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442
دعوت سُن کر مسجد کی طرف بھی جانے والے اور قرآنِ پاک کی تلاوت کا جذبہ پانے والے بن جائیں گے۔
یوں ہی اگر اساتذہ اور والدین حُسْنِ اخلاق سے آراستہ ، نمازوں کے پابند ، اچھی عادات والے ، نیکی کی دعوت دینے والے ، فرض کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے والے ، درسِ فیضانِ سنت دینے والے ، علاقائی دورے میں شرکت کرنے والے ، ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والے ، مَدَنی مذاکرہ دیکھنے سُننے والے ہوں گے تو ان کے شاگردوں اور بچوں میں بھی یہی خصوصیات نظر آئیں گی۔ البتہ اگر نیکی کی دعوت دینے والا خود عمل سے دُور ہوا تو اس کی نیکی کی دعوت میں بھی تاثیر پیدا نہیں ہوگی ، لہٰذااپنی بات میں تاثیر پیدا کرنے کیلئے ، رِضائے اِلٰہی اورثواب کوپیشِ نظررکھتے ہوئے ہمیں اپنی عملی حالت بھی دُرُسْت کرنی ہوگی۔ حُضُور غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلیْہِ خُودعمل کیے بغیرکی جانے والی نصیحت کے بارے میں اِرشادفرماتے ہیں : خُودعمل کیےبغیر ، دوسروں کونصیحت کرنا ، کچھ اَہَمیّت نہیں رکھتا۔ (الفتح الربانی ، المجلس العشرون ، ص۷۸)مزید فرماتے ہیں : خُودعمل نہ کر کے ، دُوسروں کو نصیحت کرنا ایسا ہی ہے ، جیسے بغیر دروازے کا گھر ہو اور ا س میں ضروریاتِ خانہ داری بھی نہ ہوں ، ایسا خزانہ ہے جس میں سےکچھ خرچ نہ کیا جائے اور ایسے دعوے کی طرح ہےجس کا کوئی گواہ نہیں۔ (الفتح الربانی ، المجلس العشرون ، ص۷۸)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اگرکسی ڈاکٹر کے پاس ہر بیماری کی اچھی سے اچھی دَوا مَوْجُود ہو اور دوسرے لوگ اس سے فائدہ بھی اُٹھاتے ہوں ، مگر جب خُود اس طبیب کو وہ مَرَض لاحِق