Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442
عَلَیْہ کے مدرسے میں کھڑا تھا ، آپ اندر سے ایک لاٹھی دستِ اقدس میں لئے ہوئے تشریف فرما ہوئے ، میرے دل میں خیال آیا : کاش !حضور اپنی اس لاٹھی سے کوئی کرامت دکھلائیں۔ اِدھر میرے دل میں یہ خیال گزرا اور اُدھرحضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لاٹھی کو زمین پر گاڑ دیا تو وہ لاٹھی مثلِ چراغ کے روشن ہوگئی اور بہت دیر تک روشن رہی۔ پھر حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اسے اکھیڑ لیا تو وہ لاٹھی جیسی تھی ویسی ہی ہوگئی ، اس کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : بس اے ذَیَّال!تم یہی چاہتے تھے۔ ( بہجۃالاسرار ، ذکرفصول من کلامہ…الخ ، ص۱۵۰ملتقطا)
ایک مرتبہ رات میں سرکارِبغدادحضرتِ سیدناشیخ عبدالقادرجیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ہمراہ شیخ احمد رفاعی اور حضرت عدی بن مسافر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن حضرتِ سَیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزارِ پرُانوار کی زیارت کے لئے تشریف لے گئے ، مگر اس وقت اندھیرا بہت زیادہ تھا۔ حضورغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہان کے آگے آگے تھے ، آپ جب کسی پتھر ، لکڑی ، دیوار یا قبر کے پاس سے گزرتے تواپنے ہاتھ سے اِشارہ فرماتے تو اس وقت آپ کا ہاتھ مبارک چاند کی طرح روشن ہو جاتاتھا ، یوں وہ سب حضرات آپ کے مبارک ہاتھ کی روشنی کے ذریعے حضرتِ سَیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مزار مبارک تک پہنچ گئے۔ (قلائدالجواہر ، ص۷۷ ملخصا)
اندھوں کو بینااور مُردوں کو زندہ کرنا
حضرت شیخ ابوالحسن قرشیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں اور شیخ ابوالحسن ہیتی ، حضرتِ سَیِّدُنا شیخ مُحْیُ الدِّین عبدالقادر جیلانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں ان کے مدرسےمیں موجود تھے ، ان کے پاس