Book Name:Ghos e Pak Ki Shan o Azmat 10th Rabi ul Akhir 1442
سےپوشیدہ چیزوں کو ملاحظہ فرمالیا کرتے ، اپنی کرامت سے بیماروں کوتندرست فرمادیتے اور آپ کی بارگاہ میں حاضر ہونے والا کبھی محروم نہیں لوٹتا تھا۔ آئیے! غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی کچھ کرامتیں بھی سنتے ہیں ، چنانچہ
نگاہ ِ غوثِ اعظم سے چور قطب بن گیا
منقول ہے کہ سرکارِ غوث ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مدینَۂ پاک سے حاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد شریف کی طرف آرہے تھے کہ راستے میں ایک چور کھڑا کسی مسافر کا انتظار کر رہا تھا کہ اس کو لُوٹ لے ، آپ جب اس کے قریب پہنچے تو پوچھا : تم کون ہو؟اس نے جواب دیا : دیہاتی ہوں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے کشف کے ذریعے اس کے گناہ اور بدکرداری کو لکھا ہوا دیکھ لیا۔ بہرحال چور کے دل میں خیال آیا کہ شاید یہ غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں۔ حضور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیال کا علم ہوگیا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : “ میں عبدالقادر ہوں۔ “ یہ سنتے ہی چور فوراً آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مبارک قدموں پر گِر پڑا اور اس کی زبان پر یَاسَیِّدِیْ عَبْدَالْقَادِرِشَیْئًاللہِ (یعنی اے میرے سردارعبدالقادر!میرے حال پررحم فرمائیے) جاری ہوگیا۔ آپ کو اس کی حالت پر رحم آگیااور اس کی اصلاح کے لئے بارگاہِ الٰہی میں متوجہ ہوئے ، غیب سے نداآئی : “ اے غوثِ اعظم!اس چور کو سیدھاراستہ دکھا دو اور ہدایت کی طرف رہنمائی فرماتے ہوئے اسے قطب بنا دو۔ “ چنانچہ آپ کی نگاہِ فیض سے وہ قطبیت کے درجے پر فائز ہوگیا۔ (سیرتِ غوثُ الثقلین ، ص۱۳۰)
حضرت عبدالملک ذَیَّالرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : میں ایک رات حضور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ