Book Name:Ayee Toba Karin
کہيں لے جارہےہيں۔ میں نےان سےپوچھا : اللہکریم کا جو حق تم پر ہے اس کو سامنے رکھتےہوئےميرےسُوال کاجواب دو ، کيا تم نے خود اسےقتل کيا ہے يا کسی اور نے؟ اور اب تم اسے ٹھکانے لگانے کےليےکہاں لے جا رہے ہو؟انہوں نے جواب ديا : ہم نے نہ تو اسےقتل کيا ہےاور نہ ہی یہ مقتول ہے بلکہ ہم مزدور ہيں اوراس کی ماں نے ہميں مزدوری دينی ہے ، وہ اس کی قبر کے پاس ہمارا انتظار کر رہی ہے ، آؤ تم بھی ہمارےساتھ آ جاؤ۔ میں تجسُّس کی وجہ سے ان کے ساتھ ہوليا ۔ ہم قبرستا ن پہنچےتو ديکھا کہ واقعی ايک تازہ کُھدی ہوئی قبر کے پاس ايک بوڑھی خاتون کھڑی تھيں۔ میں نے پوچھا : اماں جان! آپ اپنےبيٹے کےجنازے کو دن کے وقت يہاں کيوں نہيں لائیں تاکہ اور لوگ بھی اس کے کفن دفن میں شريک ہو جاتے؟انہوں نےکہا : يہ جنازہ ميرے لختِ جگر کا ہے ، ميرا یہ بيٹا بڑا شرابی اورگناہ گارتھا ، ہر وقت شراب اورگناہوں کی دلدل میں غرق رہتا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت قريب آيا تو اس نے مجھے بلاکرتین چیزوں کی وصیت کی : (1) جب میں مرجاؤں توميری گردن میں رسی ڈال کر گھر کے اِردگرد گھسیٹنا اور لوگوں کو کہنا : گنہگاروں اور نافرمانوں کی يہی سزا ہوتی ہے ۔ (2) مجھےرات کےوقت دفن کرنا کيونکہ دن کےوقت جوبھی ميرے جنازےکو دیکھے گا مجھے لعن طعن کرےگا۔ (3)جب مجھےقبرمیں رکھنےلگو تو ميرے ساتھ اپناايک سفيد بال بھی رکھ دينا ، کيونکہ اللہ کریم سفيدبالوں سےحيا فرماتاہے ، ہوسکتا ہے وہ مجھےاس کی وجہ سے عذاب سے بچا لے۔ جب یہ فوت ہوگیاتومیں نےاس کےگلےمیں رسی ڈالی اور اسے گھسیٹنے لگی توغیب سےآواز آئی : اےبڑھیا!اسےيوں مت گھسیٹو ، اللہ کریم نے اسے