Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
سے چھٹکارے کی رات ہے ، اس رات رَبِّ کائنات اپنے بندوں پر خوب رحمتیں نازِل فرماتا ہے ، آج دُعاؤں کی قبولیت کی رات ہے ، آج روزی تقسیم ہونے کی رات ہے ، اس رات میں رزق کی برکت کے لئے جو دُعا مانگی جائے ، قبول ہوتی ہے ، سال بھر کے رزق کا آج کی رات فیصلہ ہوتا ہے ، آج کی رات وہ عظیم رات ہے کہ ہمارے پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب شعبان کی درمیانی (یعنی 15 وِیں) رات آئے تو اس رات قیام (یعنی عِبَادت) کرو ، دِن کو روزہ رکھو ، بے شک اس رات سُورج غروب ہوتے ہی اللہ پاک اپنی شایانِ شان آسمانِ دُنیا پر تجلی فرماتا اور ارشاد فرماتا ہے : *اَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِیْ فَاَغْفِرَ لَہٗ ہے کوئی مجھ سے مغفرت مانگنے والا کہ میں اُسے مُعَاف کر دوں *اَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَاَرْزُقَہٗ ہے کوئی رِزْق مانگنے والا کہ اسے رزق عطا کروں *اَلَا مُبْتَلٰی فَاُعَافِیَہٗ ہے کوئی پریشان حال کہ میں اس کی پریشانی دُور فرماؤں ، ہے کوئی ایسا ، ہے کوئی ایسا ، طُلُوعِ فجر تک یُوں ہی اِعْلان ہوتا رہتا ہے۔ ([1])
اے عاشقانِ رسول! آج دوزَخ سے چھٹکارے کی رات ہے ، حدیثِ پاک کے مطابق اس رات بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر گنہگاروں کو جہنّم سے آزاد کر دیا جاتا ہے ، ([2]) بنو کلب عرب کا ایک قبیلہ تھا ، کتابوں میں لکھا ہے : یہ لوگ بہت زیادہ بکریاں پالتے تھے۔ ([3])
سُبْحٰنَ اللہ! ایک بکری کے جسم پر کتنے بال ہوتے ہیں ، کون اس کی گنتی کر سکتا ہے؟ معلوم ہوا آج کی رات ہزاروں ، لاکھوں بلکہ کروڑوں لوگوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔