Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

کس رُکن میں کہاں نظر ہونی چاہئے؟

خلیفۂ اعلیٰ حضرت،مولانا سَیِّد ایُّوب علی رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ (ایک روز) بعد نمازِ ظہر  اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجد میں وظیفہ پڑھ رہے تھے کہ ایک اجنبی صاحب نے سامنے آکر نِیَّت باندھی۔جب رُکوع کِیا تو گردن اُٹھائے ہوئے سجدہ گاہ کو دیکھتے رہے ۔ فارغ ہونے پر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے پاس بُلا کر دریافت کِیا کہ رُکوع کی حالت میں اِس قدر گردن آپ نے کیوں اُٹھائی تھی؟ اُنہوں نے عرض کیا حُضُور سجدے کی جگہ کو دیکھ رہا تھا تو فرمایا سجدہ میں کیا کیجئے گا(یعنی ہر حالت میں سجدہ کی جگہ پر نظر نہیں ہونی چاہئے)پھر فرمایا:بحالتِ قِیام،نظر سجدہ گاہ پر اور بحالتِ رُکوع پاؤں کی انگلیوں پر اور بحالتِ تسمیع (رُکوع سے کھڑے ہوکر ) سینہ پر اور بحالتِ سُجُود ناک پر اور بحالتِ قُـعُـود (اَلـتَّحِیَّات وغیرہ پڑھتے ہوئے)اپنی گود پر نظر رکھنی چاہئے نیز سلام پھیرتے وقت کاتِـبِیْن (اعمال لکھنے والے فرشتوں)کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے شانوں (کندھوں)پر نظر ہونی چاہئے۔([1])

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے سے گُریز کرنا چاہئے۔یاد رکھئے !نماز میں اِدھر اُدھر دیکھنے سے توجُّہ بٹتی ہے اور دل نماز کے بجائے دُوسری چیزوں میں مشغول ہوجاتا ہے، شاید اسی وجہ سے نماز پڑھنے کے باوُجُود نہ تو ہمیں اس کی لذّت محسوس ہوتی ہے اور نہ ہی دل میں اس کا حقیقی شوق پیدا ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں معمولی سر درد یا ہلکی پھلکی بیماری یا صرف سُستی اور کاہلی کی وجہ سے آئے دِن ہماری نمازیں قضا ہو جاتی ہیں بلکہ بعض ایسی بھی خواتین ہیں کہ جب اُن کی ایک یا چند ایک نمازیں رہ جائیں تو ہفتوں ہفتوں بلکہ مہینوں مہینوں تک جان بوجھ کر نماز چھوڑ دیتی ہیں اور اگر کوئی اُن پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے نمازوں کی ترغیب دِلائے تو کہتی ہیں ”اب اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ رمضان سے باقاعدہ


 

 



[1] حیاتِ اعلیٰ حضرت ،۱/۳۰۳  بتغیر