Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

بھنووں کے درمیان اور مقامِ ابراہیم میرے سینے کے سامنے ہے پھر میں اپنے دل میں یہ یقین رکھتے ہوئے کہ اللہ  پاک میری ظاہری حالت اور میرے دل میں چھپے ہوئے تمام خیالات کو جانتا ہے اس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ گویا پل صراط پرمیرے قدم ہیں اور جنّت میری دائیں جانِب اور جہنم میری بائیں جانِب اور مَلَــکُ الْـمَوْت میرے پیچھے ہیں اور گویا یہی نماز میری زندگی کی آخری نماز ہے، اس کے بعد تکبیرِ تحریمہ نہایت ہی اِخْلاص کے ساتھ کہتا ہوں پھر انتہائی تدبُّر اور غور و فکر کے ساتھ قِراء ت کرتا ہوں،پھر نہایت ہی تواضُع کے ساتھ رُکوع اور گڑگڑاتے ہوئے اِنکساری کے ساتھ سجدہ کرتا ہوں۔ پھر اسی طرح پوری نماز نہایت ہی خُضُوع و خُشُوع کے ساتھ ادا کرتا ہوں یہ سُن کر حضرت عاصِم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے حیرت کے ساتھ پُوچھا کہ اے حاتِم اَصَمّ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ! کیا واقعی آپ ہمیشہ اور ہر وقت اسی طرح سے نماز پڑھتے ہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے جواب دِیاکہ جی ہاں!تیس (30)برس سے میں ہمیشہ اور ہر وقت اسی طرح ہر نماز ادا کرتا ہوں۔([1])

اَوقات کے اندر ہی پڑھوں ساری نَمازیں

اللہ! عبادت میں مِرے دل کو لگا دے

(وسائلِ بخشش)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!دیکھا آپ نے کہ ہمارے بُزرگانِ دِیْن کس قدر خُشوع  و خُضُوع، ذَوق و شوق اور یکسوئی کے ساتھ طویل نمازیں پڑھا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ اگر نماز پڑھنے کی سَعادَت مل بھی جائے تو نہایت سُستی ،کاہلی اور بے توجُّہی کے ساتھ اِدھر اُدھر دیکھتے ہوئے نماز ادا کر تی ہیں جس کی وجہ سے خُشُوع و خُضُوع سِرے سے حاصِل ہی نہیں ہوپاتا ۔


 

 



[1] روح البیان، ۱/۳۳