Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442

نمازوں کا اہتمام کروں گی “ یوں گویا کسی قِسم کی شرم و جِھجک کے بِغیر بڑی بہادری کے ساتھ مَعَاذَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اس بات کا اِقرار کِیا جاتا ہے کہ نمازیں تَرْک کرنے کا یہ کبیرہ گُناہ ،میں رمضانُ المبارک تک مُسلسل جاری رکھوں گی۔یقیناً یہ سب کچھ خوفِ خدا اور شوقِ عِبادت نہ ہونے کا وبال ہےورنہ جس کے دِل میں اللہ    پاک کا خوف اور عِبادت  کا ذَوق و شوق ہوتا ہے وہ ہر حال میں نمازوں کی پابندی کر تی ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی سے بچتی ہے۔ ہمارے اَسْلاف و بُزرگانِ دِیْن شدید بیماری،ضَعِیْفُ العُمری یا بہت زیادہ جِسْمانی کمزوری کے باوُجود بھی نمازوں سےغفلت نہ کِیا کرتے تھے بلکہ جب تک کوئی شَرْعی مجبوری نہ ہوتی نماز کی پابندی کِیا کرتے تھے۔جیساکہ

بیماری کے باوُجُود نماز کی ادائیگی

حضرتِ سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کہتے ہیں:ہمیں حضرتِ سیِّدُنا طلحہ بن مَصْرَف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بارے میں اُن کے پڑوسی نے بتایا کہ وہ بیمار ہیں۔ ہم عیادت کے لئے گئے تو حضرتِ سیِّدُنا زُبید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ان سے کہا:”اُٹھئے! نماز پڑھ لیجئے، مجھے معلوم ہے کہ آپ نماز سے مَحَبَّت کرتے  ہیں۔“یہ سُنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنماز کے لئےکھڑے ہوگئے۔([1])                                                                      

            شیخ طریقت،امیرِ اہلسنت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ایک مرتبہ سخت بیمار ہوئے ،بالآخر آپریشن کا طے ہوا۔چُنانچہ 21 دسمبر 2002؁ء کو راجپوتانہ اسپتال (حیدرآباد پاکستان) میں داخِل (Admitte) ہوئے ۔ڈاکٹر صاحب نے دوپہر یا شام کو آپریشن کا وقت دینا چاہا تو فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ میری کوئی نماز بے ہوشی میں رہ نہ جائے۔ لہٰذا نمازِ عِشاء کے بعد کا طے ہوا ۔آپریشن سے پہلے دونوں ہاتھ ٹیبل کے اطراف  میں باندھ دئیے گئے اور بعد میں جیسے ہی کھولے گئے آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے فوراً ہی قِیامِ نماز کی طرح باندھ لئے۔ابھی نِیْم بے


 

 



[1] حلیۃ الاولیاء ،طلحۃ بن مصرف،۵/۲۱،رقم:۶۱۷۱