Book Name:Mout Ki Yad Kay Fazail Shab e Qadr 1442
میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!قرآن و حدیث میں جہاں نماز پڑھنے کے بہت زیادہ فضائل و برکات بیان کئے گئے ہیں وہاں نماز قضا کرنے یا تَرْک کردینے کی سخت وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں ۔چُنانچہ پارہ 16 سورۂ مریم کی آیت نمبر 59 میں اِرشاد ہوتاہے:
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ۱۶،سورۂ مریم:۵۹)
تَرْجَمَۂ کنزالعرفان:تو ان کے بعد وہ نالائق لو گ ان کی جگہ آئے جنہوں نے نمازوں کو ضائع کیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی تو عنقریب وہ جہنم کی خوفناک وادی غی سے جاملیں گے۔
بیان کردہ آیتِ مبارکہ میں’’غَیّ‘‘ کا تَذکِرَہ ہے اور اس سے مراد جہنّم کی ایک وادی ہے۔ صَدْرُ الشَّرِیْعَہ،بَدْرُ الطَّرِیْقَہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’غَیّ‘‘ جہنّم میں ایک وادی ہے جس کی گرمی اور گہرائی سب سے زیادہ ہے، اس میں ایک کُنواں ہے جس کا نام ’’ہَبْ ہَبْ‘‘ ہے، جب جہنّم کی آگ بُجھنے پر آتی ہے اللہ پاک اس کُنْویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ (یعنی جہنّم کی آگ) بَدَسْتور بھڑکنے لگتی ہے۔اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ( كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷)) (تَرْجَمَۂ کنز العرفان : جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم ان کے لئے اور بھڑکادیں گے)([1])(مزید فرماتے ہیں کہ )یہ کُنواں بے نَمازیوں اور بدکاری کرنے والوں اور شرابِیوں اور سُود خوروں اور ماں باپ کو اِیذا (یعنی تکلیف)دینے والوں کے لیے ہے۔([2])
یاد رکھئے!ایک بھی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دینا کبیرہ گُناہ ہے۔فتاوٰی رضویہ جلد9، صَفْحَہ158 پر ہے: جس نے قصداً (یعنی جان بوجھ کرصرف ) ایک وقت کی(نمازبھی ) چھوڑی، ہزاروں برس جہنّم میں رہنے کا