Book Name:Hazrat Ibraheem Aur Namrood

اس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے 3 اعلیٰ اَوْصاف بیان فرمائے ہیں : (1) : حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام حِلْم والے ہیں ، (2) : حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اَوَّاہ ہیں ، (3) : حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام مُنِیْب ہیں۔

حِلْم کا     معنی ہے : بُرْد باری ، نَرْم دِلی ، Tolerance۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آدمی کو غُصَّہ آئے اور وہ کوشش کر کے ، تکلف کے ساتھ ، نفس کو مجبور کر کے غُصّے کو دَبا دے تو اس عَمَل کو کَظْمُ الْغَیْظ کہا جاتا ہے ، یعنی غُصّہ پی لینا ، اگر بار بار اسی طرح غُصَّہ پینے کی مَشْق (Practice) کی جائے ، یہاں تک کہ ایسی حالت ہو جائے کہ غُصَّہ آیا ہی نہ کرے اور اگر غُصّہ آئے بھی تو اسے دبانے میں تکلف سے کام نہ لینا پڑے بلکہ بآسانی غُصَّہ دَب جائے ، اس کیفیت کو حِلْم کہا جاتا ہے۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : غُصَّہ پینے کی نسبت حِلْم زیادہ اَفْضل ہے ، حِلْم عقل کے کمال کی دلیل ہے۔ ([1])

 اے عاشقانِ رسول !*حِلْم اللہ پاک کی صِفَّت ہے*جس خوش نصیب کو حِلْم کی دَولت نصیب ہو جائے وہ اللہ پاک کا پسندیدہ اور پیارا بندہ بَن جاتا ہے*فرشتے حِلْم والے کے مددگار ہوتے ہیں* حِلْم والے کی لوگ تعریف کرتے ہیں *اور حِلْم والا آدمی بلند درجات تک پہنچ جاتا ہے۔ *سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : 5 چیزیں سُنتِ انبیا ہیں ، اُن میں سے ایک حِلْم ہے۔ ([2]) *ایک حدیثِ پاک میں


 

 



[1]...اِحْیاءُالعلوم ، جلد : 3 ، صفحہ : 535تا536۔

[2]...معجم کبیر ، جلد : 5 ، صفحہ : 324 ، حدیث : 11282۔