Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi
عَنْہُ فرماتے ہیں : مصطفےٰ جانِ رحمت ، شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا پاکیزہ کلام سُن کر میں خود سے بےقابُو اور وارفتہ ہو گیا اور میں نے فورًا ہی سچے دِل سے کہا([1]) :
اَشْہَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلّا اللہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
اللہ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا محبوبِ خُدا یار ہے عثمانِ غنی کا
گرمی پہ یہ بازار ہے عثمانِ غنی کا اللہ خریدار ہے عثمانِ غنی کا([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو!اس حکایت میں اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے اسلام قبول کرنے کا بیان ہے ، ایک اَہْم مدنی پھول جو اس حکایت سے سیکھنے کو ملا وہ یہ ہے کہ جس شخص کا دِل اللہ پاک کی محبت کا اَہْل ہوتا ہے ، جس کا دِل محبتِ اِلٰہی کے لائق ہوتا ہے وہ بندہ ضِدِّی نہیں ہوتا ، ہٹ دھرمی کرنے والا نہیں ہوتا ، غلطی پر اَڑنے والا نہیں ہوتا بلکہ وہ حق بات کو قبول کرنے میں جلدی کرنے والا ہوتا ہے ، غور فرمائیے! جب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو اسلام اور اسلام کی سچائی کے متعلق بتایا گیا تو آپ نے اس بارے میں غور و فکر کیا ، حق بات کو قبول کیا اور فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گئے۔
اب اس کے اُلٹ پر غور کیجئے! جب حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے ایمان قبول کیا تھا ، اسی زمانے میں کتنے ایسے کافِر تھے مثلاً ابو جہل تھا ، عُتْبہ ، شیبہ تھے ، ابولہب تھا ، ان کافِروں کو چاند دو ٹکڑے کر کے دکھایا گیا ، پتھروں نے کلمے پڑھے ، درختوں نے ان کی موجودگی میں سلامیاں کیں ، انہیں غیب کی خبریں بتائی گئیں ، قرآنی آیات پڑھ پڑھ کر