Book Name:Usman-e-Ghani Aur Muhabbat-e-Ilahi
رہا ہے ، روایات کے مطابق *جب مسلمان ہجرت کر کے مدینۂ پاک آئے ، یہاں پانی کی حاجت تھی ، ایک ہی میٹھے پانی کا کنواں تھا جو کسی یہودی کا تھا ، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے یہ کنواں خرید کرمسلمانوں کے لئے وقف کر دیا ، اس وقت مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں جنّت کی بشارت دِی([1]) *ایک بار مسجدِ نبوی شریف کو وسیع کرنے کے لئےزمین کی ضرورت ہوئی ، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے 20 ہزار یا 25 ہزار دِرْہم (یعنی چاندی کے سکوں) کے بدلےزمین خرید کر مسجدِ نبوی شریف کے لئے پیش کی ، اس وقت بھی مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں جنّت کی بشارت عطا فرمائی([2]) *مولائے کائنات ، مولا علی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ سے روایت ہے ، مسجد حرام شریف جہاں کعبہ شریف ہے ، ایک بار اس مسجد کو وسیع کرنے کے لئے جگہ کی ضرورت ہوئی ، حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے 10 ہزار دِیْنار (یعنی سونے کے سکوں ) کے بدلے ایک مکان خرید کر مسجد کے لئے وَقْف کر دیا ، اس وقت بھی مالِکِ جنّت ، قاسِمِ نعمت صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کو جنّت کی بشارت عطا فرمائی([3]) * غزوۂ تبوک کے موقع پر حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے 950 اُونٹ اور 50 گھوڑے ساز و سامان سمیت حاضِر کئے ، ([4]) بلکہ ایک روایت میں ہے : آپ نے غزوۂ تبوک کے موقع پر 950 اونٹ اور ایک ہزار 50 گھوڑے (کُل 2000 اُونٹ اور گھوڑے) پیش کئے ، 10 ہزار اشرفیاں پیش کیں اور بعد میں 10 ہزار دِینار (سونے کے سِکے) مزید حاضِر کئے ، اس وقت بھی مالِکِ جنّت ، قاسِمِ