Book Name:Quran Aur Farooq e Azam
تِرْمذی کی روایت ہے ، جب یہ حکم نازِل ہوا تو حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عمر فاروقِ اعظم اور چند دیگر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے خود پر بہت احتیاط لازِم کر لی ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ تو اتنی آہستہ آواز میں بات کرتے کہ کبھی کبھی پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو دوبارہ پوچھنا پڑتا کہ کیا کہتے ہو۔ ([1]) اس پر فرمایا گیا :
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ-لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۳) (پارہ26 ، سورۃالحجرات : 3)
ترجمہ کنزُ العِرفان : بیشک جو لوگ اللہ کے رسول کے پاس اپنی آوازیں نیچی رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے پرہیز گاری کے لیے پرکھ لیا ہے ، ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے
وہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان جو بارگاہِ رسالت میں اپنی آواز نیچی رکھتے تھے ، بالخصوص حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ان کے متعلق اس آیتِ کریمہ میں بتایا گیا کہ اللہ پاک نے ان کے دِل تقویٰ اور پرہیزگاری کے لئے پرکھ لئے ہیں ، ان کے لئے آخرت میں بخشش اور بڑا ثواب ہے۔
سُبْحٰنَ اللہ! معلوم ہوا حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اور حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی بخشش یقینی ہے ، یہ قطعی یقینی جنّتی ہیں کہ اللہ پاک نے اس آیتِ کریمہ میں ان کی بخشش کا اور ان کے بڑے ثواب کا اعلان فرما دیا ہے۔
وہ دسوں جن کو جنت کا مثردہ ملا اس مبارک جماعت پہ لاکھوں سلام
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد