Book Name:Quran Aur Farooq e Azam
مُوَافقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ
مُحَدِّثِیْنِ ، علمائے کرام رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہِمْ جب خلیفۂ دُوُم ، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک بیان کرتے ہیں تو اس میں ایک خاص عُنْوان ذِکْر کیا جاتا ہے : مُوَافِقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ۔
یہ عنوان خاص حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرتِ پاک کا ہے ، ان کے عِلاوہ اور کسی صحابی رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی سیرت میں باقاعِدہ سے “ مُوَافقات “ بیان نہیں کی جاتیں۔
مُوَافقات کا مطلب ہے : قرآنِ کریم کی وہ آیات جو اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی رائے کے مُوَافِق نازِل ہوئیں؛ مثلاً حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے بارگاہِ رسالت میں کوئی رائے پیش کی ، اس پر قرآنِ کریم کی آیت نازِل ہو گئی ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی زبان مبارک سے کوئی جملہ نکلا ، اس پر آیتِ کریمہ نازِل ہو گئی ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے کوئی کام کیا ، اس کے درست ہونے پر قرآنِ کریم کی آیت نازِل ہو گئی۔ یہ کُل 20 یا اس سے بھی زیادہ آیات ہیں جو حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی رائے کے مُوَافِق نازِل ہوئیں ، انہی کو “ مُوَافقاتِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ “ کہا جاتا ہے۔
مثلاً *ایک بار حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے عرض کیا : یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !کیا ہم مقامِ ابراہیم کو مُصَلّا نہ بنا لیں ، اس پر آیتِ کریمہ نازِل ہوئی :
وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ- (پارہ1 ، سورۃالبقرۃ : 125)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اور اے(مسلمانو!) : تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔
*ایک بار حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ نے عرض کیا : یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! اگر ہم صَفَا اور مَرْوَہ کا طواف (یعنی سَعِی کریں ، صَفَا و مَرْوَہ کے پھیرے لگایا) کریں