Book Name:Bilal Habshi Ki 8 Hikayaat
وَ اصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَدٰوةِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَهٗ (پارہ15 ، سورۃالکہف : 28)
ترجمہ کنزُ العِرفان : اور اپنی جان کو ان لوگوں کے ساتھ مانوس رکھ جو صبح وشام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں۔
حضرت خَبَّاب رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : یہ آیتِ کریمہ نازِل ہونے کے بعد حالت یہ ہو گئی کہ پیارے نبی ، رسولِ ہاشِمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے ساتھ تشریف فرما رہتے ، ہم خُود اجازت لے لیتے تو لے لیتے ، ورنہ حُضُور ہمیں وہیں بیٹھا چھوڑ کر کبھی نہیں اٹھتے تھے۔ ([1])
دامنِ مصطفےٰ سے جو لپٹا یگانہ ہو گیا جس کے حُضُور ہو گئے اس کا زمانہ ہو گیا
سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے! یہ ہے اُن پاکیزہ لوگوں کی شان جو کبھی غُلام ہوا کرتے تھے ، جنہیں کافِر طرح طرح کی سزائیں دیا کرتے تھے ، جن کا دُنیا میں کوئی نہ تھا ، ان کو سرکارِ عالی وقار ، مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے دامَنِ رحمت میں لیا تو ان کی شان کے قصیدے قرآنِ کریم میں نازِل ہونے لگے اور یہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے سردار قرار پائے۔
بےدام ہی بِک جائیے بازارِ نبی میں اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
(4) : آقا نے جنّت میں حضرت بلال کی آواز سنی
مِعْراج کی احادیث میں ہے ، پیارے آقا ، مِعْراج کے دولہا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مِعْراج کی رات جب میں جنّت میں داخِل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے ایک آواز