Book Name:Aqal Mand Mubaligh
سیکھتے ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک نے فرمایا : اُدْعُ (بلاؤ...!)۔ ذِہن میں سُوال اُٹھتا ہے : کسے بُلائیں؟ مفسرینِ کرام فرماتے ہیں : سارِی دُنیا کے انسانوں کو۔ ([1])
امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : مُحْتَسَبْ (یعنی جسے نیکی کی دعوت دینی ہے) اس کی صِرْف ایک شرط ہے : وہ انسان ہو۔ ([2]) جو بھی انسان ہے ، وہ جیسا بھی ہے ، اسے نیکی کی دعوت دی جائے گی ، کافِر ہے تو اسے ایمان کی دعوت دی جائے گی ، گنہگار ہے تو اسے نیک کاموں کی دعوت دی جائے گی ، جو ریاکار ہے ، اسے اخلاص کی دعوت دی جائے گی ، جو حَسَد کا شِکار ہے ، اسے شکر گُزاری کی دعوت دی جائے گی ، جھوٹ بولنے والے کو سچ بولنے کی دعوت دی جائے گی ، خیانت کرنے والے کو امانت داری کی دعوت دی جائے گی ، غرض؛ جو انسان ہے ، اسے نیکی کی دعوت دی جائے گی اور اس کے حَسْبِ حال دی جائے گی۔
اللہ پاک نے فرمایا : اُدْعُ (بلاؤ...!)۔ اب سُوال ذِہن میں آتا ہے : کس طرف بُلائیں؟ اس کا جواب اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : اِلٰى سَبِیْلِ رَبِّكَ (اپنے رَبّ کے راستے کی طرف)۔ رَبّ کا رستہ کیا ہے؟ ایمان رَبّ کا رستہ ہے ، سچّے اور اچھے عقائد ربّ کا رستہ ہیں ، قرآن رَبّ کا رستہ ہے ، عِلْمِ دین رَبّ کا رستہ ہے ، نماز رَبّ کا رستہ ہے ، روزہ رَبّ کا رستہ ہے ، زکوٰۃ رَبّ کا رستہ ہے ، حج رَبّ کا رستہ ہے ، سُنّتِ مصطفےٰ رَبّ کا رستہ ہے ، حُسْنِ اَخْلاق رَبّ کا رستہ ہے ، غرض؛ تمام نیکیاں ، پُورے کا پُورا دِین ، یہ سب کچھ رَبّ ہی کا رستہ ہے۔ لہٰذا سارِی دُنیا کے انسانوں کو بُلانا ہے ، کس طرف؟ اللہ پاک کے دِین کی طرف۔
اب تیسرا سُوال ذہن میں اُٹھتا ہے : کیسے بُلانا ہے؟ بُلانے کے بھی تو کئی طریقے ہوتے