آخری صفحہ
مہنگائی کا علاج
ماہنامہ اگست2021ء
از : شیخِ طریقت ، امیرِاہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ
میں بچپن سے سنتا آرہا ہوں کہ بہت مہنگائی ہوگئی ہے۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ میں لڑکپن میں بڑے جانور کا گوشت ایک یا دو روپیہ سیر کے حساب سے لاتا تھا ، جبکہ مچھلی ، سبزیاں اور پھل بھی اسی حساب سے سستے تھے۔ آج کل غریب سے غریب آدمی کی تنخواہ بھی پندرہ بیس ہزار سے کم نہیں ہوگی جبکہ میں نے اپنے دورِ طالبِ علمی میں کچھ عرصہ ایک پتھارے پر آدھا دن آلو پیاز صاف کرنے اور سبزی بیچنے کا کام کیا ہے ، مجھے آدھے دن کی مزدوری چار آنے (25پیسے) ملتے تھے۔ میرے بڑے بھائی مرحوم عبدالغنی نے جب ملازَمت شروع کی تو ابتدا میں ان کی ماہانہ تنخواہ75روپے تھی۔ الغرض اس دور میں تنخواہیں کم تھیں اور چیزیں بھی سستی تھیں ، اب چیزیں مہنگی ہیں لیکن تنخواہیں اور آمدنیاں بھی بڑھ گئی ہیں۔ دوسرے ملکوں کی نسبت ہمارے پیارے وطن پاکستان میں اور میرے خیال میں بالخصوص کراچی شہر میں اب بھی مہنگائی کم ہے۔ دعوتِ اسلامی کے اوائل (یعنی شروع کے دنوں) میں جب ہمارے مدنی قافلوں نے پنجاب کا سفر شروع کیا اور وہاں ہوٹلوں پر کھانے کا اتفاق ہوا تو مجھے اندازہ ہوا کہ کراچی کی نسبت پنجاب میں مہنگائی زیادہ ہے۔ میرے لڑکپن میں کراچی کے کسی کسی ہوٹل میں ایک آنے کی آدھی روٹی بھی مل جاتی تھی ، تین آنے کی ڈیڑھ روٹی اور چار آنے کی نہاری یعنی سات آنے میں ایک وقت کا کھانا کھانا مجھے آج بھی یاد ہے۔ پاکستان سے باہر کئی ملکوں میں آج کل چائے سو ڈیڑھ سو پاکستانی روپے کی ملتی ہے جبکہ ہمارے یہاں اب بھی پچیس تیس روپے کی چائے دستیاب ہے۔
بہرحال دیگر ملکوں کی نسبت پاکستان میں اب بھی مہنگائی کم ہے۔ یوں بھی مہنگائی کا رونا روتے رہنے سے مہنگائی کم نہیں ہوگی بلکہ اس کا عملی علاج کرنے کی کوشش کرنی چاہئے مثلاً کم آمدنی والے شخص کو چاہئے کہ صرف ضروری اشیاء کی خریداری پر اکتفا کرے ، روز روز گوشت اور مرغن کھانوں کے استعمال کے بجائے سبزیاں اور دالیں وغیرہ کھانے کا بھی معمول بنائے کہ عموماً ان کی قیمت گوشت کے مقابلے میں کم ہوتی ہے اور یہ صحت کے لئے مفید بھی ہوتی ہیں۔ اپنے آپ کو اور بال بچّوں کو سادہ غذا اور سادگی کے ساتھ زندگی گزارنے کا عادی بنائے اس سے دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ اسپتالوں کے چکر لگانے اور ڈاکٹروں کی فیسوں اور دواؤں پر آنے والے خرچ سے بھی بچت ہوگی۔ مہنگے موبائل فون ، لیپ ٹاپ اور ٹیبلیٹ پی سی وغیرہ کے بجائے حسبِ ضرورت سادہ موبائل فون سے کام چلا لیا جائے۔ اگر کھانے پینے کی چیزوں میں سے کوئی چیز مہنگی ہوجائے تو اُسے ترک کرکے دوسری نسبتاً سستی چیز خرید لے۔ اس علاج سے متعلق2حکایات بیان کرتا ہوں : (1)ایک مرتبہ مکّۂ مکرّمہ میں کشمش کی قیمت بڑھ گئی۔ لوگوں نے شیرِ ِ خُدا حضرتِ سیّدنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ وَجہَہُ الْکریم سے اس کی شکایت کی تو آپ رضیَ اللہُ عنہ نے فرمایا : تم لوگ کشمش کے بدلے کَھجور استعِمال کرو (کیونکہ جب ایسا کروگے تو مانگ کی کمی کی وجہ سے) کشمش کی قیمت گِر جائے گی۔ (تاریخ ابنِ معین ، ص168) (2)حضرتِ سیّدُنا ابراہیم بن اَدْھَم رحمۃُ اللہ علیہ سے کسی نے کہا : گوشت مہنگا ہوچکا ہے (کیا کرنا چاہئے؟) آپ رحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : اِسے سستا کردو یعنی اسے خریدنا چھوڑ دو۔ (رسالہ قشیریہ ، ص22)
گھریلو اخراجات کم کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ استعمال کی چیزوں کی خریداری کے لئے جانے سے قبل ضَروری اشیاء کی فہرست بنائیے اور اس کا بغور جائزہ لیجئے کہ کیا واقعی ان سب چیزوں کی ضرورت ہے اور ان کے بغیر گزارہ مشکل ہے؟
اللہ کریم ہمیں اپنے در کے علاوہ کسی کا محتاج نہ فرمائے اور ہمیں بقدرِ کفایت آسان رزقِ حلال عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(نوٹ : یہ مضمون 5رمضانُ المبارک1442ھ کی شب مطابق17اپریل2021ء کو نمازِ تراویح کے بعدہونے والے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کو دکھا کر ، ضَرورتاً ترمیم کرکے پیش کیا جارہا ہے۔ )
Comments