Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay 12th-Shab-1441
اللہ پاک کی اطاعت کی وہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا اور جس نے اللہ پاک کی نافرمانی کی،قلم یہ جملہ ”وہ اُسے جہنم میں ڈال دے گا“ابھی لکھنا ہی چاہتا تھاکہ اللہ پاک کی طرف سے ارشاد ہوا:اے قلم! ذرا ادب سے۔ تو وہ ہیبت وجلالِ الٰہی سے پھٹ گیا،پھر دستِ قدرت سے تراشا گیا۔ تب سے قلم میں یہ بات جاری ہو گئی کہ تراشے بغیر نہیں لکھتا۔ پھر اللہ پاک نے قلم سے ارشاد فرمایا:اس اُمّت کے متعلق لکھ:یہ اُمَّت گنہگار ہے اور ربِّ کریم بہت بخشنے والا ہے۔ پھر اللہ پاک نے تیسرے حصے سے عرش کو پیدا کیا۔پھر چوتھے حصے کے مزید چار(4) حصے کرکے پہلے حصے سے عقل، دوسرے سے مَعْرِفَت، تیسرے سے سورج، چاند،آنکھوں کا نور اور دِن کی روشنی پیدا فرمائی اور یہ سب حقیقتاً نور والے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کے انوارہیں۔ پس آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمام کائنات کی اصل ہیں۔ اس کے بعداللہ پاک نے نور کی اس چوتھی قسم کے چوتھے حصے کو اَمانت کے طور پر عرش کے نیچے رکھ دیا۔پھر جب اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَامکو پیدا فرمایا تو وہ نور ان کی پُشت مبارک میں رکھا۔ پھر وہ مبارَک نور ہمیشہ پاکیزہ اور بلند لوگوں میں منتقل ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ پاک وصاف اور عزت و تکریم کی حالت میں حضرت عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ تک پہنچا۔
پھر جب اللہ پاک نے نورِ محمدی کو سَیِّدہ آمنہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے بطنِ اَطہَر کی طرف منتقل فرمایا تو اس منتقلی کے ساتھ ہی بڑی بڑی نشانیاں ظاہر ہونے لگیں۔ساری مخلوق ایک دوسرے کو خوش خبریاں دینے لگی، زمین و آسمان میں اعلان کر دیا گیا:اے عرش! عزت و سنجیدگی کا نقاب اوڑھ لے۔اے کُرسی! فخر کی زِرہ پہن لے۔ اے سِدرۃُ المنتہیٰ! خوشی سے جھوم جا۔ اے ہیبت اور رعب و دبدبہ کے انوار! تم بھی خوب روشن ہو جاؤ۔ اے جنّت!خوب آراستہ ہو جا۔اے مَحلَّات کی حُورو !تم بھی بلندی