Book Name:Har Simt Chaya Noor Hay 12th-Shab-1441
کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ(کے وسیلے)سے تاریکیٔ کفر(کفر کی سیاہی) دُور ہوئی اور راہِ حق واضح ہوئی۔(تفسیر خزائن العرفان،پارہ ۶،المائدۃ:۱۵،ص۲۱۳)اس آیتِ کریمہ کے تحت حضرت سَیِّدُنا امام ابوجعفر محمد بن جَریرطَبَری،امام ابو محمد حسین بَغَوِی،امام فخرُا لدِّین رازی،امام ناصر الدین عبدُاللہ بن عمر بَیْضاوِی،علامہ ابوالبرکات عبدُاللہ نَسَفِی، علامہ ابوالحسن علی بن محمد خازِن،امام جلالُ الدین سُیُوطی شافِعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن سمیت بہت سے مُفَسِّرِیْن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے فرمایا:آیتِ کریمہ میں موجود لفظ ”نُور“سے مراد نبیِ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مُقدَّسہ ہے۔(ماہنامہ فیضانِ مدینہ، دسمبر۲۰۱۷،ص۸ملخصاً)
جبکہ پارہ 22، سورۃُ الْاَحزاب آیت 45اور46میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) (پ ۲۲،الاحزاب:۴۵-۴۶)
تَرْجَمَۂ کنزُالعِرفان:اے نبی!بیشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا اور ڈر سنانے والا۔اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے والا ا ٓ فتاب بنا کر بھیجا۔
مشہورمُفَسِّرِ قرآن،حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمدیار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:قرآن شریف نے سورج کو بھی دوسری جگہ سراجِ منیر(چمکتا چراغ)فرمایا ہے کیونکہ وہ چمکتا بھی ہے اور چمکاتا بھی ہے۔ یہی سورج چاند تاروں کو نور بناتا ہے، کیونکہ یہ سب سورج سے ہی نور پاتے ہیں اور جگمگاتے ہیں۔ اسی طرح حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی سراجِ منیر (چمکتا چراغ)فرمایا کہ حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)خود بھی چمک رہے ہیں اور صحابَۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان)اور اولیاءُاللہ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن)کو نُور بنا رہے ہیں کہ وہ سب حضور (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)ہی سے جگمگا رہے ہیں۔(رسالَۂ نور مع رسائلِ نعیمیہ،