Book Name:Faizan-e-Ghous-ul-Azam
تمہارے حوالے کردئیے گئے ہیں۔فرماتے ہیں:میں نے دوزخ کے نگران(حضرت مالک عَلَیْہِ السَّلام) سے پوچھا:کیا دوزخ میں میرا کوئی مُرید بھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا:نہیں۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے مزید فرمایا: مجھے اپنے ربِّ کریم کی عزّت وجلال کی قسم! میرا دستِ حمایت میرے مُرید پر اس طرح ہے جس طرح آسمان زمین پر سایہ کئے ہوئے ہے ۔ اگر میرا مُرید اچّھا نہ بھی ہوتو کیا ہوا،اَلْحَمْدُلِلّٰہ میں تو اچّھا ہوں!مجھے اپنے پالنے والے کی عزّت وجلال کی قسم! میں اُس وقت تک اپنے ربِّ کریم کی بارگاہ سے نہ ہٹوں گا جب تک اپنے ایک ایک مُرید کو داخلِ جنَّت نہ کروالوں ۔(بہجۃُ الاسرار ص۱۹۳)
(2) حضورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :اللہ پاک نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میرے مُریدوں اورمیرے دوستوں کو جنت میں داخِل کرے گا،تو جو کوئی اپنے آپ کو میرا مُرید کہے میں اسے قَبول کر کے اپنے مُریدوں میں شامل کر لیتا ہوں اور اُس کی طرف اپنی توجُّہ رکھتاہوں ۔ میں نے قبر میں سُوالات کرنے والے فرشتوں سے اس بات کا عہد لیا ہے کہ وہ قبر میں میرے مُریدوں کو نہیں ڈرائیں گے۔( بہجۃُ الاسرار، ص۱۹۳ملخصاً)
(3)حضرت شیخ ابوالحسن علی قرشیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضور غوثِ اعظم دستگیر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے فرمایا:مجھے ایک کاغذ دیا گیا جو اتنا بڑا تھا کہ جہاں تک نگاہ پہنچے،اس میں میرے ساتھیوں اور مُریدین کے نام تھے ،جو قیامت تک ہونے والے تھے اور مجھ سے کہا گیا:سب کو تمہارے صدقے بخش دیا گیا۔
(بہجۃُ الاسرار ،ص۱۹۳)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد