Book Name:Naza aur Qabr Ki Sakhtian-1442
یہ رَحْمت بھرے مناظر دیکھ کر سرکارِ عالی وقار ، ہم بےکسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اے جبریل! یہ دروازے کب تک کھلے رہتے ہیں؟ عرض کیا : یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! فجر طُلوع ہونے تک۔ پیارے آقا ، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : آج کی رات بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے ، اسی رات لوگوں کے سال بھر کے اعمال (آسمانوں کی جانِب) بلند کئے جاتے ہیں اور اسی رات رِزْق تقسیم ہوتا ہے۔ ([1])
شَبِ براءَت میں ملتی ہے مومنوں کو نجات عجیب نور میں ڈھلتے ہوئے ملے لمحات
نویدِ جنّت و فردوس سب کو ملتی ہے خدا کے فضل سے ٹلتی ہیں دُنیوی آفات
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! آج توبہ کی رات ہے ، ہماری زِندگی میں کتنی بار شَبِ بَرَاءَت گزری ، ہر سال ہم بیانات سُنتے ہیں ، نیک بن جانے کی نیت و اِرادے کرتے ہیں مگر آہ! دُنیوی کاموں میں مَصْرُوف ہو کر اپنے ارادوں میں ناکام ہو جاتے ہیں ، اللہ پاک کا کتنا بڑا اِحْسَان ہے کہ اُس نے زِندگی میں ایک بار پھر ہمیں یہ مبارک رات عطا فرما دی ہے ، آئیے! آج پَکّی ، سچی توبہ کرتے ہیں ، حدیثِ پاک میں ہے : اَلتَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ کَمَنْ لَّاذَنْبَ لَہٗ گُنَاہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے اُس نے گُنَاہ کیا ہی نہیں۔ ([2])
تَوبہ کرنے والے سے اللہ پاک کتنا راضِی ہوتا ہے ، اس کو رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک مثال کے ذریعے بیان فرمایا ، چنانچہ حدیثِ پاک کا خُلاصہ ہے کہ