Book Name:Qurbani Sunnat Anbiya Hay

کے لئے ، تیرے دِین کی خاطِر وقت کی بھی قربانی دیا کروں گا *مولیٰ! جب مؤذِن حَیَّ عَلَی الْفَلَاح پُکارے گا تو نیند کی ، اپنی دُکان کی ، کاروبار کی ، دُنیوی کام کاج کی قربانی دے کر فوراً مسجد میں حاضِر ہو جایا کروں گا *بلکہ اے میرے پیارے اللہ پاک! نفس کی خواہشات ، وقت اور مال وغیرہ تَو کیا ،  تیری رِضا کی خاطِر اگر مجھ سے جان کی قربانی بھی مانگی جائے تو ہر گز پیچھے نہیں رہوں گا بلکہ

یہ اِک جان کیا ہے ، اگر ہوں کروڑوں       تیرے نام پر سب کو وارا کروں میں([1])

  اے عاشقانِ رسول !   جب قربانی کے جانور کو لِٹا دیا جائے ، اس کے گلے پر چھری رکھ دی جائے ، اس وقت اُس عظیم قربانی کے تَصَوُّر میں کھو جائیے ، جس کی یاد میں جانور قربان کیا جا رہا ہے ، اللہ! اللہ...! تَصَوُّر تو کیجئے!  حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو اپنا بیٹا قربان کرنے کا حکم مِلا تھا ، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام بُڑھاپے (Old age) کی عمر کو پہنچ چکے تھے ، جب آپ کو اَوْلاد کی نعمت نصیب ہوئی ، حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام پیدا ہوئے ، ابھی حضرت اسماعیل علیہ عَلَیْہِ السَّلَام دودھ پینے کی عمر میں تھے کہ حکم ہوا : ابراہیم (عَلَیْہِ السَّلَام)! بیٹے کو اور اُن کی والِدہ کو مکہ مکرمہ چھوڑ آئیے ، مکہ پاک اُس وقت بالکل بےآباد تھا ، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کی رِضا کے لئے اکلوتے شہزادے حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کو اور اُن کی والِدہ کو مکہ مکرمہ چھوڑ آئے ، نہ ماتھے پر بَل ، نہ بارگاہِ اِلٰہی میں کوئی عُذْر ، محبتِ اِلٰہی میں ہنسی خوشی بیٹے اور زوجہ کی جُدائی برداشت کی۔ ([2]) مگر

ابھی عشق کے امتحاں اَور بھی ہیں


 

 



[1]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 152۔

[2]...بخاری ، کتاب : احادیث الانبیاء ، صفحہ : 858تا860 ، حدیث : 3364خلاصۃً۔