Book Name:Hazrat Ibraheem Aur Namrood

لیکن یہ دلیل منطقی طریقۂ کار سے ذرا مشکل تھی ، لہٰذا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے یہ دلیل بیان کرنے کے بجائے ، اس کی 2 مِثَالیں بیان فرمائیں ، چنانچہ جب نمرود نے پوچھا کہ اے ابراہیم! آپ کا رَبّ کون ہے؟ اس پر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا :

رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُۙ-  (پارہ3 ، سورۃالبقرۃ : 258)                    

ترجمہ کنزُ العِرفان : میرا رب وہ ہے جو زندگی دیتا ہے اور موت دیتا ہے۔

یعنی اے نمرود! خُود تیرا زِندہ ہونا اور عنقریب موت کے گھاٹ اُتر جانا میرے رَبّ کی رَوْشن دلیل ہے ،   میرا رَبّ ایسا قدرتوں والا ہے کہ وہ بےجان میں زِندگی پیدا فرماتا ہے ، جاندار کو موت دیتا ہے۔ ایک بےجان نطفے سے جیتا جاگتا عقل مند انسان بناتا ہے ، پھر جب چاہتا ہے اس جاندار اِنْسان کو موت کے گھاٹ اُتارتا ہے ، انڈے میں نہ کھڑکی ، نہ روشن دان ، نہ وہاں ہوا پہنچے ، نہ غِذا ، ایسی بند جگہ چوزے کو زِندگی بخشتا ہے ، غرض میرا رَبّ ہر بااِختِیَار سے بڑھ کر اِخْتیار اور قُدْرت والا ہے ، زِندگی کا بھی وہی خالِق ہے ، موت کا بھی وہی خالِق ہے ، جو بھی اپنی قُدْرت اور اِختیار کا دعوے دار ہے ، وہ اپنی قُدْرت ، اپنی طاقت میں بلکہ اپنے زِندہ ہونے ہی میں میرے رَبّ کا محتاج ہے اور جو محتاج ہو وہ کبھی بھی خُدا نہیں ہو سکتا ہے ، لہٰذا خُدا صِرْف ایک ہی ہے اور وہی اَصْل قُدْرت و طاقت والا ہے۔

       سب کا پیدا کرنے والا ، میرا مولا ، میرا مولا          سب سے افضل ، سب سے اعلیٰ ، میرا مولا میرا مولا

سب کو وہ ہی دے ہے روزی ، نعمت اس کی ، دولت اس کی             رازِق داتا ، پالن ہارا ، میرا مولا میرا مولا

 ہم سب اس کے عاجز بندے ، وہ ہی پالے ، وہ ہی مارے        خوبی والا ، سب سے نرالا ، میرا مولا میرا مولا

طاعت ، سجدہ اُس کا حق ہے ، اُس کو پوجو وہ ہی رب ہے               اللہ اللہ ، اللہ اللہ ، میرا مولا میرا مولا